شام میں سیمنٹ پلانٹ چلانے کیلئے داعش کو رقوم دینے پر فرانسیسی کمپنی پر بھاری جرمانہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) فرانس کی سیمنٹ بنانے والی ایک کمپنی لافارج نے منگل کے روز اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) کو شام میں اپنےایک کارخانے کو فعال رکھنے کے لیے ایسے وقت میں،لاکھوں ڈالر دینے کا اعتراف کیا ہے جب داعش کے دہشت گرد مغوی مغربی باشندوں کو تشدد کا نشانہ بنارہے تھے – لافارج نے اپنے خلاف اس مقدمے میں تقریباً 77 کروڑ، اسی لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر ی ہے۔

محکمہ انصاف نے اسے اپنی نوعیت کا پہلا کیس قرار دیتے ہوئے کمپنی پر الزام لگایا کہ اس نے دولت اسلامیہ(داعش) کے طرز عمل کو ایک ایسے وقت میں نظر انداز کردیا جب اس عسکریت پسند گروپ نے نئے علاقے پر قبضہ کیا ا ور جب شام ایک وحشیانہ خانہ جنگی میں پھنسا ہو تھا۔

کمپنی نے یہ اقدامات، جن کی پہلے ہی فرانسیسی عہدہ دار تفتیش کر چکے ہیں، سوئس کمپنی’ ہولکم ‘ کے ساتھ ضم ہونے سے پہلےکیے تھے، جس کے بعد وہ دنیا کی سب سے بڑی سیمنٹ ساز کمپنی بن گئی۔

محکمہ انصاف کے حکام نے اسے پہلی ایسی مثال قرار دیا ہے جس میں کسی کمپنی نے ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کی سازش کا اعتراف کیا ہے۔ لافارج اور طویل عرصے سےکام نہ کرنے والی، ایک ذیلی شامی کمپنی نے اعتراف جرم کی درخواست داخل کی، اور وہ 90.78 ملین ڈالر کے جرمانے اور 687 ملین ڈالر کی ضبطی پر تیار ہوگئے۔

محکمہ انصاف کے قومی سلامتی کے اعلیٰ عہدہ دارر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو اولسن نے کہا کہ ، ’ ایک کثیر قومی کارپوریشن کے لیے اس کا کوئی جواز نہیں ہے – کوئی بھی ایک نامزد دہشت گرد گروپ کو ادائیگیوں کی اجازت نہیں دیتا ۔ اس طرح کی ادائیگیاں ہمارے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، جوامریکی حکام کی طرف سے زیادہ سے زیادہ جانچ پڑتال کا جواز پیش کرتی ہیں، اور سخت سزا کی متقاضی ہیں‘۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ کمپنی نے 2013 اور 2014 میں تقریباً 6 ملین ڈالر اسلامک اسٹیٹ اور ایک اور عسکریت پسند گروپ النصرہ محاذ کو بھیجے تھے۔

محکمہ انصاف نے کہا کہ یہ ادائیگیاں کسی نظریاتی وابستگی کی وجہ سے نہیں تھیں، بلکہ محض اقتصادی فائدے کے لیے کی گئی تھیں۔

کمپنی نے 2011 میں شمالی شام میں 68 کروڑ ڈالر کا کارخانہ تعمیر کیا تھا، جب اسے سستے درآمدی سیمنٹ سے مقابلہ درپیش تھا۔ اسلامک اسٹیٹ گروپ کو ادائیگیوں کا مقصد کارخانے کے آپریشن کوجاری رکھنا اور اس کے ملازمین کی سیکیورٹی اور تنصیب تک پہنچانے کے لیےخام مال کی نقل و حمل کو یقینی بنا نا تھا۔ محکمہ انصاف نے کمپنی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے اس شراکت داری کو پوشیدہ رکھنے کے لیے جعلی معاہدے اور رسیدیں استعمال کیں۔

یہ ادائیگی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب دوسری کمپنیاں علاقے سے باہر نکل رہی تھیں اور یہ وہ وقت تھا جب اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے اپنی تشہیر کے لیے جاری کی جانے والی سر قلم کرنے کی ویڈیوز نے دنیا پر دولت اسلامیہ کی وحشیانہ کاروائیوں کو واضح کر دیا تھا۔

مثال کے طور پر فرد جرم عائد کرنے کی دستاویزات میں، 20 اگست 2014 میں ای میلز کے تبادلے کا حوالہ دیا گیا ہے جن میں کمپنی کے اہلکار اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ اپنے مذاکرات کی وضاحت کرتے ہیں۔

اس واقعہ سے ایک روز قبل آئی ایس نے امریکی صحافی جیمز فولی کے قتل کی ایک ہولناک ویڈیو جاری کی تھی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو نے منگل کو کہا، “اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ لافارج اور اس کی قیادت کے پاس یہ جاننے کی ہر وجہ تھی کہ وہ کس کے ساتھ ڈیل کر رہے ہیں – وہ رکے نہیں بلکہ اس کی بجائے، لافارج نےاپنی کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے، مسابقت کم کرنے، اور زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے لیے داعش کے ساتھ کام کیا۔ لافارج نے ایک سفاک دہشت گرد تنظیم کی مدد اور فنڈنگ کے ذریعہ اس کی کارروائیوں کو فعال کیا۔‘

ان الزامات کی پہلے فرانس نے تفتیش کی تھی۔ لافارج نے اس سے قبل 2013 اور 2014 میں اپنے کارکنوں کو محفوظ راستے کی ضمانت دینے اور اپنے پلانٹ کی فراہمی کے لیے شامی مسلح تنظیموں کو رقم فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

2014 میں، کمپنی پر ایک دہشت گرد تنظیم کی فنڈنگ اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے سمیت ابتدائی الزامات عائد کیے گئے تھے۔

جسے بعد میں فرانس کی سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیاتھا۔ بعد ازاں اس سال کے شروع میں ایک اور فرانسیسی عدالت نے کہا کہ لافارج کو انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنا چاہیے۔

فرانس میں ابھی تک لافارج اور اس کے آٹھ ایگزیکٹوز کے خلاف مقدمے کی سماعت کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں