سابق برطانوی رائل پائلٹوں کو اپنی مہارت چینی فوج کو منتقل کرنے کیلئے بڑی رقم کا لالچ دیا جارہا ہے، وزارت دفاع

لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) برطانوی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سابق برطانوی فوجی پائلٹوں کو اپنی مہارت چینی فوج کو منتقل کرنے کے لیے بڑی رقم کا لالچ دیا جا رہا ہے۔

خیال ہے کہ برطانیہ کے 30 سابق فوجی پائلٹ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ارکان کو تربیت دینے گئے تھے۔

برطانیہ اپنے سابق فوجی پائلٹوں کو چینی فوج کے لیے کام کرنے سے خبردار کرنے کے لیے انٹیلیجنس الرٹ جاری کر رہا ہے۔

مغربی حکام کا کہنا ہے کہ پائلٹوں کو تلاش کرنے کی کوششیں کافی عرصے سے جاری ہیں اور حال ہی میں اس میں تیزی آئی ہے۔

وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگرچہ تربیت اور پائلٹوں کی بھرتی برطانیہ کے کسی موجودہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے مگر برطانیہ اور دیگر ممالک کے اہلکار اس سرگرمی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ’یہ بھاری پیکج ہے جو لوگوں کو پیش کیا جا رہا ہے اس میں پیسہ ایک اہم محرک ہے۔ حتیٰ کہ کچھ پیکجز دو لاکھ 37 ہزار پاؤنڈ سے بھی زیادہ ہیں۔‘

ریٹائرڈ برطانوی پائلٹوں کو مغربی طیاروں اور پائلٹوں کے کام کرنے کے طریقے کو سمجھنے میں مدد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ معلومات تائیوان جیسے تنازعے کی صورت میں اہم ہو سکتی ہیں۔

ایک مغربی اہلکار نے بتایا کہ ’یہ ادارہ معلومات منتقل کرتا ہے، یہ مغربی پائلٹوں کے تجربے کی مدد سے چینی فضائیہ میں حکمت عملیوں اور صلاحیتوں کو بہتر بنا رہا ہے۔‘

برطانیہ کو سب سے پہلے 2019 میں سابق فوجی پائلٹوں کی بھرتی ہونے کے بہت محدود کیسز کے بارے میں علم ہوا تھا جنھیں فرداً فرداً نمٹا دیا گیا۔ کووڈ 19 نے ان کوششوں کو سست کر دیا تھا کیونکہ چین کا سفر تقریباً ناممکن ہو گیا تھا لیکن اب یہ کوششیں پھر بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے یہ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

ایک مغربی اہلکار نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا، ’ہم نے اس میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔ یہ مسلسل مسئلہ بنا ہوا ہے۔ موجودہ حاضر سروس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن کسی نے قبول نہیں کیا۔‘

پائلٹوں کے پاس تیز رفتار طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کا تجربہ ہے اور وہ پوری فوج سے آتے ہیں نہ کہ صرف رائل ایئر فورس سے۔ وہ ٹائفون، جیگوار، ہیریرز اور ٹورنیڈوز اڑانے کی مہارت رکھتے ہیں۔

خیال ہے کہ ایف-35 پائلٹ اس میں شامل نہیں حالانکہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ چین ان میں دلچسپی رکھتا ہے۔ کچھ پائلٹ 50 کی دہائی کے اواخر میں ہیں اور کچھ عرصہ قبل فوج سے ریٹائر ہوئے ہیں۔

دیگر اتحادی ممالک کے پائلٹوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

حکام نے کہا کہ ان پائلٹوں کو ایجنٹوں کے ذریعے بھرتی کیا جا رہا ہے اور جنوبی افریقہ میں واقع ایک مخصوص فلائنگ اکیڈمی اس میں ملوث ہے۔

اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کسی پائلٹ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے یا انھوں نے کوئی جرم کیا ہے۔ الرٹ کا مقصد سرگرمی کو روکنے کی کوشش کرنا اور موجودہ عملے اور صنعت کے شراکت داروں کو مطلع کرنا اور اہلکاروں کو حساس معلومات کی حفاظت کے لیے ان کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کروانا ہے۔

وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’ہم چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے برطانیہ کی مسلح افواج کے حاضر سروس اور سابق پائلٹوں کو بھرتی کرنے کی چینی مہم کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کر رہے ہیں۔

’تمام حاضر اور سابق اہلکار پہلے سے ہی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تابع ہیں، اور ہم پورے دفاع میں رازداری کے معاہدوں کے استعمال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جبکہ ایک نیا قومی سلامتی بل اس مسئلے سمیت حالیہ سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اضافی اختیارات دے گا۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں