اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان ہلاک

غزہ (ڈیلی اردو/رائٹرز) فلسطین کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے دوران گولی لگنے سے فلسطینی نوجوان ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق فلسطین اسلامک جہاد نے کہا کہ 19 سالہ صالح بریکی کا تعلق ان کی تنظیم سے تھا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ چھاپے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انہوں نے مشتبہ عسکریت پسند کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی کی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ متعدد افراد نے دھماکا خیز مواد کا استعمال کیا اور سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی، جس کا جواب دیا گیا۔

اسلامک جہاد کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ جنین میں اسرائیلی فوج سے مقابلہ کرتے ہوئے صالح بریکی جاں بحق ہوا، ہسپتال میں رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ان کے والد نے جھڑپوں میں صالح بریکی کے ملوث ہونے کی تردید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکا مسلح تھا نہ ہی وہ (اسرائیلی فوج کو) مطلوب تھا، اسے کیوں قتل کیا گیا۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ رواں برس کے اوائل میں مختلف حملوں میں 19 اسرائیلیوں کی ہلاکت کے ردعمل میں اسرائیلی فورسز نے مارچ کے آخر سے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا جس کے سبب مغربی کنارے میں اب تک 100 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کے سلسلے میں آپریشنز جاری ہیں، فلسطین کا کہنا ہے کہ چھاپے اس بات کی اجتماعی سزا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کے خلاف دہائیوں سے مزاحمت کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ تحقیقاتی کمیشن نے جمعرات کو بتایا تھا کہ اسرائیل کے ‘مستقل قبضے اور ڈی فیکٹو الحاق’ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ رپورٹ متعصب (اور) جھوٹی ہے، اور اس کے مصنفین پر یہود مخالف ہونے کا الزام لگایا۔

خیال رہے کہ 17 اکتوبر کو بھی فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی سے ایک فلسطینی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔

فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق شمال مغربی کنارے کے شہر نابلس کے نزدیک قراوت بنی حسن میں ہونے والی جھڑپوں میں دو فلسطینی شدید زخمی ہوگئے تھے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ زخمی ہونے والے 30 سالہ مجاہد داؤد زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں