’گلگت بلتستان تک پہنچنے‘ سے متعلق انڈین وزیر دفاع کا بیان مضحکہ خیز ہے، پاکستان

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین وزیر دفاع کے ایک حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بے جے پی) کی قیادت کو مضحکہ خیز دعوؤں سے گریز کرنا چاہیے۔

27 اکتوبر کو انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک عوامی تقریب کے دوران اپنے دوٹوک بیان میں کہا تھا کہ ’ابھی تو ہم نے شمال کی جانب چلنا شروع کر دیا ہے اور ہماری یاترا تب پوری ہو گی جب ہم اپنے باقی بچے حصے گلگت اور بلتستان تک پہنچیں گے۔‘

خیال رہے کہ 27 اکتوبر 1947 کو انڈیا میں ’شوریا دیواس‘ کے نام سے منایا جاتا ہے جبکہ پاکستان اسے ’یوم سیاہ‘ کے طور پر یاد کرتا ہے۔ اس روز انڈیا کے فضائی اور بری فوجی دستوں نے سرینگر پہنچ کر قبائلی حملہ آوروں کا توازن پلٹ دیا تھا اور کشمیر اس لکیر کے ذریعے تقسیم ہوا جو آج کسی نہ کسی حال میں موجود ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے کیا کہا تھا؟

بڈگام میں ایک تقریب کے دوران انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ’میں پاکستان سے یہ سوال ضرور پوچھنا چاہوں گا کہ ہمارے جن علاقوں پر اس نے اپنا غیر قانونی قبضہ جمایا ہوا ہے وہاں کے لوگوں کو اس نے کتنے حقوق دے رکھے ہیں؟‘

’انسانی حقوق کے نام پر مگرمچھ کے آنسو بہانے والا پاکستان ان علاقوں کے لوگوں کی کتنی فکر کرتا ہے یہ آپ بھی جانتے ہیں اور یہ ہم بھی جانتے ہیں۔ آئے دن ان معصوم لوگوں پر غیر انسانی واقعات کی خبریں سنائی دیتی ہیں۔ ان غیر انسانی واقعات کے لیے پاکستان پوری طرح سے ذمہ دار ہے۔۔۔ یہ میں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کی بات کر رہا ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’تاریخ گواہ ہے جن جن لوگوں نے عوام پر ظلم کیے ہیں انھیں آگے چل کر اسے بھگتنا پڑا ہے۔ پاکستان بھی پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں جو ظلم کر رہا ہے آگے آنے والے وقت میں اس کو کانٹے کی فصل تیار ملے گی۔‘

راج ناتھ سنگھ نے یہاں تک کہا کہ ’ابھی تو ہم نے شمال کی جانب چلنا شروع کر دیا ہے اور ہماری یاترا تب پوری ہوگی جب ہم 22 فروری 1949 میں انڈیا پارلیمان کی جانب سے منظور شدہ قرارداد کو عمل میں لائیں گے اور اس کے تحت اپنے باقی بچے حصے گلگت اور بلتستان تک پہنچیں گے۔‘

پاکستان کا انڈین وزیر کے ’مضحکہ خیز‘ بیان پر سخت ردعمل

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ انڈیا کی ’توسیع پسندانہ ذہنیت‘ کی ترجمانی کرتا ہے۔

ایک بیان میں دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان انڈین وزیر دفاع کے ’غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور بے جا‘ بیان کی مذمت کرتا ہے۔ ’یہ بیان نہ صرف مضحکہ خیز ہیں بلکہ پاکستان کے خلاف انڈیا کی مخصوص دشمنی کا عکاس ہیں۔‘

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ’انڈیا کو کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دینا چاہیے تاہم وہ ’اپنی توسیع پسندانہ ذہنیت کو پروان چڑھانے کے لیے اب آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی جانب دیکھ رہا ہے۔‘

ادھر 28 اکتوبر کو ایک ہفتہ وار بریفننگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی کامیابی کو روکنے کی کوششوں میں ناکام ہونے کے بعد انڈیا اب پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لیے دوسرے بین الاقوامی فورمز کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور عالمی برادری کو گمراہ کر رہا ہے۔

’انڈیا کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کو سیاست کی نذر کرنے اور اس فورم پر اس کے غیر ذمہ دارانہ رویے کو بین الاقوامی سطح پر جانا جاتا ہے۔‘

دلی میں پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے کہا ہے کہ اس طرح کے بیان کے ذریعے راج ناتھ سنگھ چین کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کیونکہ سی پیک (چین، پاکستان اقتصادی راہداری) گلگت بلتستان کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ انڈیا وزیر دفاع نے ایک ’سیاسی بیان‘ دیا ہے جس کے پیچھے کوئی قانونی دلیل نہیں۔ ’یہ بیان ثبوت ہے کہ انڈیا مسئلہ کشمیر کا پُرامن حل نہیں چاہتا۔‘

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے 27 اکتوبر کو ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے۔ ’ماضی کے تنازع مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دو طرفہ معاہدے کے مطابق پرامن اور مناسب طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’متعلقہ فریقین کو یکطرفہ اقدام سے گریز کرنے کی ضرورت ہے جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ تنازعات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ علاقائی امن و استحکام برقرار رہے۔‘

سنہ 1947 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد کشمیر کا رجواڑہ انڈیا اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تقسیم ہو گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں