پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام طورخم میں امیگریشن چیک پوسٹ پر تعینات وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے ہیڈ کانسٹیبل کو معطل کردیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پشاور میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر آفس کی جانب سے جاری حکم نامے میں بتایا گیا کہ امیگریشن کے عمل کے دوران افغان خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں ملوث اہلکار کامران نواز کو معطل کرکے محکمے کے پشاور والے دفتر میں رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر خاتون کی ویڈیو زیر گردش ہے جس میں افغان خاتون ایف آئی اے کے عہدیدار کو شکایت کررہی ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نامعلوم افغان خاتون روتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ امیگریشن عمل کے دوران ملزم نے ان کے جسم کو بار بار چھونے کی کوشش کی تھی۔
Sexual harassment of Afghan women's by Pakistan Nadra officials on Torkham Gate ????????????@rezai_rokhshana @MajeedQarar @NasimiShabnam @YousfzaiZarghon @yousafzailaiba3 @SKMuhammad1 @TheLostJalalzai @ObaidullaBaheer @AbdulhaqOmeri pic.twitter.com/VZj2cEFMO7
— Zartasht (@zartasht_arya) November 6, 2022
کچھ روز قبل مقامی انسانی حقوق کے سرگرم ارکان اور لیبر یونین کے رہنماؤں نے طورخم میں افغان خاتون کے ساتھ قابل اعتراض رویے اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے عملے پر الزامات لگائے تھے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ قابل اعتراض اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عہدیدار ملک کا نام بدنام کررہے ہیں اور اس سے پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایف آئی اے اسٹاف نے بھاری رقم کے بدلے متعدد افغان شہروں کو جعلی ویزے فراہم کیے تھے اور انہی افغان شہریوں نے پاکستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے یورپی ممالک اور امریکا کا سفر کیا تھا۔
طورخم میں ایف آئی اے کے عہدیدار شفقت جمال نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ڈان کو بتایا کہ جن افراد نے ایف آئی اے پر الزامات لگائے ہیں وہی لوگ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور ماضی قریب میں متعدد غیر قانونی فوائد کے حصول کی پیشکش بھی کرچکے ہیں۔