روم: اطالوی پادریوں کے ہاتھوں نابالغوں کا جنسی استحصال

روم (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی/رائٹرز) اٹلی کے کیتھولک چرچ نے پادریوں کے ہاتھوں نابالغ افراد کے جنسی استحصال سے متعلق اپنی پہلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ چرچ کے مطابق سن دو ہزار کے بعد جنسی زیادتی کے 600 کیسز ویٹی کن میں فائل کیے گئے ہیں۔

دنیا کے مختلف ممالک میں کیتھولک چرچ میں ہونے والی جنسی زیادتیوں پر سے پردہ اٹھایا جا رہا ہے اور متاثرین کی شکایات کے بعد خود چرچ کی جانب سے اس حوالے سے رپورٹیں بھی شائع کی جا رہی ہیں۔

برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے بعد اب اٹلی میں بھی ایک ایسی رپورٹ شائع کی گئی ہے، جو پادریوں کی طرف سے ہونے والے جنسی استحصال کے واقعات سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اٹلی کے کیتھولک بشپس کی طرف سے پیش کردہ پورٹ کے مطابق تقریباﹰ 90 متاثرین نے 68 افراد پر جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

زیادہ تر متاثرین کی عمریں 15 سے 18 برس کے درمیان ہیں۔ 41 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں سن 2000ء سے 2021ء تک کے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ تاہم ناقدین نے اس رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی عشرے پہلے ہونے والی جنسی زیادتیوں کی بھی تحقیقات کی جائیں۔

جرائم سے پردہ اٹھانے کا فیصلہ

سن 2001ء میں ویٹیکن نے دنیا بھر کے بشپس کو حکم دیا تھا کہ وہ جنسی بدسلوکی سے متعلق اپنی تمام معتبر رپورٹوں پر کارروائی کے لیے انہیں ویٹی کن بھیجیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اطالوی چرچ کی جانب سے جو رپورٹ پیش کی گئی ہے، وہ باقی یورپی ممالک کی نسبت محدود ہے اور اس میں کم کیسز کا احاطہ کیا گیا ہے۔

حال ہی میں آئرلینڈ، بیلجیم، نیدرلینڈز، جرمنی، پرتگال اور فرانس میں بھی ایسی ہی رپورٹیں شائع کی گئی تھیں، جن میں یہ اقرار کیا گیا ہے کہ کیتھولک چرچ کا ڈھانچہ بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو ہیفرانس کے چرچ نے ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق گزشتہ 70 برسوں میں تین لاکھ تین ہزار بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ فرانسیسی چرچ کی ایک کمیٹی کا کہنا تھا کہ کارڈینل ژاں پیئر ریکار بھی ان لوگوں میں شامل ہیں، جنہوں نےجنسی زیادتی کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

فرانس کے آرچ بشپ ’ایرک ڈے مولاں بوفاں‘ کا کہنا تھا کہ تمام ملزمان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ آرچ بشپ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ تمام بشپ کارڈینل چرچ کے اس عوامی بیان پر حیران ہیں کیوں کہ ماضی میں ایسے تمام معاملات کو خفیہ رکھا جاتا تھا اور انہیں پس پردہ ہی حل کیا جاتا تھا۔

سن 2020ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ سے پتا چلا تھا کہ انگلینڈ اور ویلز میں کیتھولک چرچ بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے میں ناکام رہا جبکہ مبینہ مجرموں کو تحفظ بھی فراہم کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں