ایسا سبق سکھایا گیا کہ 2002 کے بعد 2022 آ گیا، کوئی سر نہیں اٹھاتا، فسادی گجرات سے باہر چلے گئے، امیت شاہ

نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان نے انڈین ریاست گجرات میں 2002 کے فسادات کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی رہنما کے ریمارکس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تبصرہ 2002 کے گجرات کے مسلم کش فسادات میں بی جے پی قیادت کے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ 2002 کے گجرات فسادات میں 2000 سے زیادہ مسلمان مارے گئے تھے۔

شنکر سنگھ واگھیلا اور امیت شاہ نے کیا کہا؟ گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا نے گودھرا کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر گودھرا تشدد نہ ہوا ہوتا تو بی جے پی اقتدار میں نہ آتی۔

’انڈین میڈیا واچ ڈاگ‘نیوز لانڈری سے بات چیت میں شنکر سنگھ واگھیلا نے کہا تھا ’اگر گودھرا میں فسادات نہ ہوتے، ٹرین کا ڈبہ نہیں جلایا جاتا تو بی جے پی کے اقتدار میں آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ گجرات میں محافظ ہی شکاری بن گئے‘۔ حال ہی میں بی بی سی سے بات چیت میں شنکر سنگھ واگھیلا نے کہا تھا کہ 2002 کے فسادات کے بعد اٹل بہاری واجپائی نریندر مودی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانا چاہتے تھے، لیکن اڈوانی ان کے حق میں کھڑے رہے تھے۔

واگھیلا نے کہا تھا، ’اپریل 2002 میں بی جے پی کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ گوا میں ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں واجپائی نے مودی کو گجرات کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا ذہن بنا لیا تھا، لیکن اڈوانی اس کے لیے تیار نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا ’میں جب اڈوانی جی کی بیوی کملا جی کا انتقال ہوا تو میں ان سے ملنے گیا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے گوا میں مودی کو بچایا تھا اور اب پارٹی میں آپ کی کیا حالت ہو گئی ہے؟ اڈوانی نے کچھ نہیں کہا اور رونے لگے۔‘

دوسری جانب، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کھیڑا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران 2002 کے گجرات فسادات کا حوالہ دیا تھا۔

انڈیا کی ریاست گجرات میں انتخابی ریلی کے دوران انڈیا کے وزیر داخلہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ گجرات فسادات کے ذمہ داروں کو سبق سکھایا گیا ہے اور بی جے پی کی جانب سے کی گئی فیصلہ کن کارروائی کی وجہ سے گجرات میں مستقل امن قائم ہوا۔

انہوں نے اس ریلی میں کہا تھا-’ ایک بار 2002 میں نریندر مودی کے دور میں فساد کرانے کی کوشش کی گئی تھی، پھر ایسا سبق سکھایا گیا کہ 2002 کے بعد 2022 آ گیا، کوئی سر نہیں اٹھاتا، فسادی گجرات سے باہر چلے گئے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے گجرات میں امن قائم کیا۔ بی جے پی نے ریاست کو کرفیو سے پاک کرنے کا کام کیا۔ جب کانگریس تھی تو اکثر فرقہ وارانہ فسادات ہوتے تھے‘۔

پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا کے حالیہ بیان نے پاکستان کے عرصے سے چلے آ رہےموقف کی تصدیق کر دی ہے۔

گجرات فسادات کے حوالے سے پاکستان ایک عرصے سے یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت مسلمانوں کے قتل اور تشدد کو ہوا دینے کی ذمہ دار تھی۔ پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے تبصرہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

پاکستان ن کا کہنا تھا کہ یہ قابل مذمت ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنا کر انسانیت کے خلاف یہ جرم بی جے پی نے صرف سیاسی فائدے کے لیے کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ گجرات کے سانحہ کے دو دہائیوں بعد بھی بی جے پی ایک بار پھر اپنی فرقہ پرست کی پالیسیوں کے تحت اس کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ انڈیا کا سلوک امتیازی، توہین آمیز، نفرت اور تشدد سے بھرا ہے۔

پاکستان نے انڈیا کی قانونی اور انتظامی مشینری پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور الزام لگایا ہے کہ انڈیا میں بی جے پی آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا چلایا جا رہا ہے۔ پاکستان نے اپنے بیان میں انڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ گودھرا واقعے اور گجرات فسادات کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد انکوائری کمیشن تشکیل دے، تاکہ مجرموں کو سزا دی جاسکے۔ پاکستان نے عالمی برادری اور خاص طور پر انسانی حقوق کے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور انڈیا میں جاری اسلام فوبیا کے معاملے پر بھی توجہ دیں۔ پاکستان نے حکومت ہند سے کہا ہے کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق اور جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ گجرات میں اس وقت اسمبلی انتخابات زوروں پر ہیں۔ 5 دسمبر کو ایک اور پولنگ ہونی ہے جب کہ نتائج 8 دسمبر کو آئیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں