ترک حملوں کے پیش نظر شامی کردوں نے داعش کے خلاف کارروائیاں روک دیں

دمشق (ڈیلی اردو/رائٹرز) سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ایک ترجمان نے جمعہ کے روز بتایا کہ اس نےاپنے زیر کنٹرول علاقے پر ترکی کی بمباری کے بعد دہشت گردی کی روک تھام کے سلسلے میں کی جانے والی تمام مشترکہ کارروائیاں روک دی ہیں۔

امریکی حمایت یافتہ گروپ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز شام میں داعش کے عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں کچلنے اور اس گروپ کے قلع قمع کے لیے امریکہ کی مدد کر رہی ہیں۔

ترکیہ نے حالیہ ہفتوں میں شمالی شام پر گولہ باری اور فضائی حملے تیزکر دیے ہیں اور وہ شامی کرد جنگجوؤں کے خلاف زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے جنہیں وہ دہشت گرد قرار دیتا ہے۔ دوسری جانب یہ جنگجو امریکہ کے حمایت یافتہ ایک جنگجو گروپ ایس ڈی ایف کا بڑا حصہ ہیں۔

ایس ڈی ایف نے طویل عرصے پہلے یہ متنبہ کیا تھا کہ اس کے وسائل، ترکیہ کے نئے حملوں سے مقابلے میں ضائع ہو جائیں گے اور وہ ان خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ نہیں بنا سکیں گے جہاں داعش کے جنگجو موجود ہیں اور جو اب بھی شام میں حملے کر کے روپوش ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس جیل کی حفاظت کرنا بھی ان کے لیے مشکل ہو جائے گا جہاں داعش کے پکڑے جانے والے جنگجو کو رکھا گیا ہے۔

ارم ہینا نے رائٹرز کو بتایا کہا کہ ان تمام آپریشنز کو اور مشترکہ خصوصی آپریشنز کو، جو ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے باقاعدگی سے کر رہے تھے، روک دیا گیا ہے۔

پینٹاگان کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے اس سے قبل صحافیوں کو بتایا تھا کہ آئی ایس یعنی اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے خلاف کارروائیاں بند نہیں کی گئی ہیں۔

ایس ڈی ایف کے سربراہ مظلوم عبدی نے اس ہفتے کے شروع میں رائٹرز کو بتایا کہ وہ سرحد پر ترکی کی جانب سے فوجی قوت میں اضافہ دیکھنے کے بعد یہ چاہتے تھے کہ انہیں واشنگٹن کی جانب سے ایک مضبوط پیغام بھیجا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک انتظار میں ہیں۔ ترکی کی جانب سے ہمارے خلاف کارروائی روکنے کے لیے بہت سخت اور ٹھوس بیانات کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی نے اپنے ارادوں کا اعلان کر دیا ہے اور وہ حملے کی تیاری کر رہا ہے ۔ترکی کا حملہ شروع ہونے سے ہی یہ ظاہر ہو سکے گا کہ وہ دوسرے ممالک کے موقف اور ان کے رد عمل کو کتنی اہمیت دے رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں