امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر تحقیقات کا مطالبہ

واشنگٹن(ڈیلی اردو) امریکہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کا مطالبہ کر دیا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر امریکہ نے بھی رپورٹ جاری کر دی۔ جس میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کی بنی ہوئی 2018 کی رپورٹ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

امریکہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے 2016 سے 2018 تک 145 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا، جولائی 2016 سے اگست 2017 میں 17 کشمیری پیلٹس گن سے شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں قومی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے پیلٹس گن کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ مقبوضہ وادی میں پیلٹ گنز سے 6 ہزار 2 سو 21 افراد زخمی ہوئے۔

بھارت کے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بھی رپورٹ میں ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت کا کالا قانون صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی چلتا ہے۔

جاری کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے بغیر کسی کیس کے کشمیریوں کو 2 سال کے لیے جیل بھیج دیا جاتا ہے اور اہلِ خانہ کو ملنے تک نہیں دیا جاتا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2016 سے اگست 2017 تک ایک ہزار سے زائد افراد کالے قانون کے تحت جیلوں میں قید ہیں، جن میں آدھے سے زیادہ کشمیر کے سیاستدان ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارت کی جانب سے قانون کو برقرار رکھنے کے نام پر کسی بھی بے گناہ شہری کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جاری مزاہمتی تحریک کو مقامی حمایت حاصل ہے، جولائی 2016 سے فروری 2017 کے درمیان 51 افراد شہید اور 9 ہزار سے زائد زخمی ہوئے جب کہ سال 2018 میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے 6 سو سے زائد درخواستیں جمع کرائیں گئی تھیں۔

امریکی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات دینے میں ناکام رہی ہے جب کہ بھارتی فوج اور پولیس قیدیوں کے اہلخانہ سے رشوت بھی لیتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں