نیو یارک (ڈیلی اردو) فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دہشتگردی کے واقعے کے 24 گھنٹے کے بعد اس نے حملہ آور کی لائیو اسٹریم ویڈیو کی 15 لاکھ نقول کو اپنی سائٹ سے ڈیلیٹ کیا۔
خیال رہے کہ کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد پر دہشت گردی کے اس واقعے میں 9 پاکستانیوں سمیت 50 افراد شہید ہوگئے تھے۔
فیس بک کی جانب سے ٹوئٹر پر پر بتایا گیا کہ اس نے اپ لوڈ کے دوران 12 لاکھ ویڈیوز کو بلاک کیا گیا جبکہ دہشتگرد کی ستائش یا حمایت پر مبنی لاکھوں ویڈیوز کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کیا۔
Update from Mia Garlick, Facebook New Zealand: "We continue to work around the clock to remove violating content using a combination of technology and people…
— Meta Newsroom (@MetaNewsroom) March 17, 2019
اس مقصد کے لیے کمپنی نے آٹومیٹڈ ٹیکنالوجیز اور انسانی ماڈریٹرز کی مدد لی گئی۔
فیس بک نے یہ نہیں بتایا کہ آخر وہ 3 لاکھ ویڈیوز کو اپ لوڈ کرنے کے موقع پر پکڑنے میں کیوں کامیاب نہیں ہوسکی، اس طرح ناکامی کی شرح 20 فیصد بنتی ہے۔
فیس بک کی ترجمان میا گارلیک نے بتایا کہ کمپنی اس ویڈیو کے ایسے ایڈٹ ورژن بھی ڈیلیٹ کررہی ہے جس میں تشدد کو نہیں دکھایا گیا۔
In the first 24 hours we removed 1.5 million videos of the attack globally, of which over 1.2 million were blocked at upload…
— Meta Newsroom (@MetaNewsroom) March 17, 2019
کرائسٹ چرچ میں دہشتگرد حملے کے بعد سے فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب نے اس کی ویڈیوز ہٹانے کا کام شروع کردیا تھا مگر یہ کمپنیاں گھنٹوں تک اسے پھیلنے میں روکنے میں ناکام رہیں۔
فیس بک نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ ان ویڈیوز کو کتنی بار دیکھا گیا، شیئر کتنے ہوئے یا ری ایکشن کی شرح کیا رہی، یعنی یہ کس حد تک پھیلنے میں کامیاب ہوئیں یہ واضح نہیں کیا گیا۔
اس حملے کے بعد متعدد عالمی رہنماﺅں نے فیس بک پر زور دیا تھا کہ وہ اس طرح کے مواد کی روک تھام کے لیے اپنے کردار کو مزید بہتر بنائے۔
Out of respect for the people affected by this tragedy and the concerns of local authorities, we're also removing all edited versions of the video that do not show graphic content." — Mia Garlick, Facebook New Zealand
— Meta Newsroom (@MetaNewsroom) March 17, 2019
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ لائیو اسٹریمنگ کے بارے میں کمپنی سے بات کرنا چاہتی ہیں اور کمپنی کو اس طرح کے واقعات پر اپنے ردعمل کے بارے میں سوالات کا جواب دینا ہوگا۔