امریکی صدر جو بائیڈن کے سیاسی دفتر سے خفیہ دستاویزات برآمد، تحقیقات شروع

واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف صدر جو بائیڈن کے ایک تھنک ٹینک میں موجود پرانے دفتر سے ملنے والی کلاسیفائیڈ دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے۔

امریکی صدر کے وکیل نے بتایا کہ صدر بائیڈن کی قانونی ٹیم نے نومبر میں واشنگٹن کے پین بائیڈن سینٹر کی ایک بند الماری سے تقریباً 10 فائلیں دریافت کی ہیں جنھیں نیشنل آرکائیوز کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنی صدارت کے بعد کلاسیفائیڈ فائلیں فلوریڈا لے جانے کے الزام میں تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔

بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس نیوز کے مطابق امریکی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی بھی پین بائیڈن سینٹر سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کی تحقیقات میں شامل ہے اور امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کو ان دستاویزات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس معاملے سے واقف ایک اہم ذرائع نے سی بی ایس نیوز کو بتایا ہے کہ دستاویزات میں جوہری راز موجود نہیں تھے اور انھیں دوسرے غیر مرتب کاغذات کے ساتھ ایک باکس کے اندر فولڈر میں رکھا گیا تھا۔

یہ معاملہ سامنے آنے پر امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر ردعمل میں سوال اٹھایا ہے کہ ’ایف بی آئی وائٹ ہاؤس سمیت جو بائیڈن کے بہت سے دیگر گھروں پرکب چھاپے مارے گی؟‘

واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کو مبینہ طور پر تقریباً 300 خفیہ دستاویزات کی واپسی سے متعلق درخواستوں کے باوجود انھیں واپس نہ کرنے سے متعلق تحقیقات کا سامنا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ صدارتی دفتر چھوڑنے کے بعد یہ دستاویزات فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ لے گئے تھے۔

ان دستاویزات کے بارے میں نیشنل آرکائیوز نے حکام کو آگاہ کیا تھا۔

دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن کے خصوصی وکیل رچرڈ سوبر نے پیر کو سی بی ایس کو دیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ مڈٹرم انتخابات سے قبل ان فائلوں کا علم اس وقت ہوا جب صدر بائیڈن کے وکیل ان کے پرانے دفتر کو خالی کر رہے تھے۔

واضخ رہے کہ صدر بائیڈن نے سنہ 2017 سے 2020 کے دوران وائٹ ہاؤس سے محض ایک میل کی دوری پر تھنک ٹینک میں اپنا ایک دفتر بنایا ہوا تھا۔

رچرڈ سوبر کے مطابق ’ان دستاویزات کے ملنے کے بعد صدر کے ذاتی وکلا نے اس عمل میں نیشنل آرکائیوز اور محکمہ انصاف کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے تاکہ اوباما-بائیڈن انتظامیہ کے ریکارڈز کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘

صدر بائیڈن کی فائلیں محکمہ انصاف کے اس اعلان سے کچھ دیر پہلے اس وقت دریافت کی گئی ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ان کے گولف کلب میں پائی جانے والی فائلوں کے حوالے سے ایک آزاد وکیل کا تقرر کیا جائے گا جو بتائے گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی جائے یا نہیں۔

کانگریس کے رکن اور ایوان کی نگران کمیٹی کے نئے ریپبلکن چیئرمین جیمز کومر نے اس معاملے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بائیڈن کے معاملے میں محکمہ انصاف کی غیرجانبداری ان کی حیثیت پر سوال اٹھاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ بات مزید تشویش کا باعث ہے کہ محکمہ انصاف کے اندر انصاف کا دہرا معیار ہے جس میں وہ ریپبلکنز کے مقابلے میں ڈیموکریٹس کے ساتھ مختلف سلوک روا رکھتے ہیں۔ اسی طرح وہ یقینی طور پر سابق صدر اور موجودہ صدر کے درمیان بھی تفریق کرتے ہیں۔‘

اس معاملے پر تاحال پین بائیڈن سینٹر اور نیشنل آرکائیوز کی جانب سے رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم ستمبر 2022 میں صدر بائیڈن سے جب ٹرمپ کی رہائش گاہ سے برآمد ہونے والی دستاویزات پر ردعمل پوچھا گیا تھا تو اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی اتنا غیر ذمہ دار کیسے ہو سکتا ہے؟‘

اپنا تبصرہ بھیجیں