ایران کے سابق نائب وزیر دفاع کو جاسوسی کے جرم میں موت کی سزا

تہران (ڈیلی اردو/وی او اے/اے پی/اے ایف پی) ایران نے ایک سابق اعلیٰ دفاعی عہدہ دار کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں مجرم ٹھہرانے کے بعد موت کی سزا سنائی ہے، یہ بات سرکاری منسلک میڈیا نے بدھ کو بتائی۔ اکبری سابق صدر محمد خاتمی کےتحت نائب وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کی ایک رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ نے کہا کہ علی رضا اکبری جو ایران اور برطانیہ کی دوہری شہریت رکھتے ہیں، اور جو 2001 تک نائب وزیر دفاع رہ چکے ہیں، برطانوی انٹیلی جنس کے لیے ایک ’’اہم جاسوس‘‘ تھے۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس نے انہیں غلط معلومات فراہم کرکے ان کی جاسوسی کا پردہ فاش کیا۔

تسنیم نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اکبری نے ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان ماضی کے جوہری مذاکرات کی جاسوسی کی تھی۔ اکبری سابق صدر محمد خاتمی کے ماتحت نائب وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، جو ایک اصلاح پسند تھ، ے جنہوں نے مغرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے پر زور دیا تھا۔

اکبری کے اہل خانہ نے بی بی سی فارسی سروس کو بتایا کہ ایرانی حکام انہیں پھانسی دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں قید تنہائی میں منتقل کر دیا گیا ہے، جسے اس بات کی علامت سمجھا جاتا ہے کہ پھانسی عنقریب دی جانے والی ہے۔

بی بی سی کی فارسی سروس کے سینئر نامہ نگار فرہام غو بادی نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ علی رضا اکبری کی اہلیہ مریم کا کہنا ہے کہ ایک عہدہ دار نے انہیں تہران میں اپنے شوہر سے جیل میں ’’آخری ملاقات‘‘ کے لیے آنے کو کہا تھا۔

ایرانی حکام نے اس کے مقدمے کی کوئی تفصیل جاری نہیں کی۔ جاسوسی اور قومی سلامتی سے متعلق دیگر جرائم کے ملزمان پر عام طور پر بند دروازوں کے پیچھے مقدمہ چلایا جاتا ہے، جہاں حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وکیلوں کا انتخاب نہیں کرتے اور انہیں اپنے خلاف ثبوت دیکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

تسنیم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ان کی سزا کو برقرار رکھا ہےاور انہیں وکیل تک رسائی حاصل ہے۔

اکبری نے اس سے قبل 1988 میں ایران اور عراق کے درمیان دونوں ملکوں کی آٹھ سالہ تباہ کن جنگ کے بعد اقوام متحدہ کے مبصرین کے ساتھ مل کر کام کر جنگ بندی کے نفاذ کی قیادت کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں