لندن میں یورینیم پکڑا گیا: پیکٹ پاکستان سے آیا، برٹش پولیس

لندن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے/اے ایف پی) برطانوی پولیس ہیتھرو ایئر پورٹ سے ضبط کردہ اس پیکٹ کے بارے میں اپنی چھان بین جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں یورینیم موجود تھا۔ پولیس کے مطابق یہ پیکٹ پاکستان سے بھیجا گیا تھا جو عمان سے ایک پرواز کے ذریعے لندن پہنچا۔

برطانوی دارالحکومت سے بدھ 11 جنوری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ پیکٹ گزشتہ برس 29 دسمبر کو معمول کی چیکنگ کے دوران برطانوی بارڈر فورس کے اہلکاروں کے ہاتھ لگا تھا۔

اس بارے میں سب سے پہلے خبر برطانوی روزنامہ ‘سن‘ نے شائع کی، جس نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یہ پیکٹ مبینہ طور پر پاکستان سے بھیجا گیا تھا، جو خلیجی عرب ریاست عمان سے ایک پرواز کے ذریعے لندن میں ہیتھرو کے ہوائی اڈے پر پہنچا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اس بارے میں لکھا ہے کہ یہ یورینیم دھاتی اسکریپ کی ایک کھیپ کے ساتھ برطانیہ پہنچا جبکہ حکام اس بارے میں بھی حقائق کے تعین کی کوشش میں ہیں کہ آیا اس حوالے سے پاکستانی حکام کسی کوتاہی کے مرتکب ہوئے۔

یورینیم کی مقدار انتہائی معمولی

برطانوی پولیس کے کمانڈر رچرڈ اسمتھ نے ملکی میڈیا کے لیے جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’اس پیکٹ میں آلودگی کا سبب بننے والے مادے یورینیم کی مقدار بہت ہی تھوڑی تھی اور میں یقین دلاتا ہوں کہ ماہرین تجزیے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس کی وجہ سے برطانوی پبلک کو کسی بھی وقت کوئی خطرہ نہیں تھا۔‘‘

رچرڈ اسمتھ نے کہا، ”ہماری چھان بین کے ابتدائی نتائج کے مطابق بظاہر اس واقعے کا برطانیہ کے لیے کسی بھی براہ راست خطرے سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘

اس پیکٹ اور اس میں یورینیم کی موجودگی کے بارے میں برطانیہ کی انسداد دہشت گردی کی پولیس نے ابھی تک کچھ نہیں کہا جبکہ ہیتھرو ایئر پورٹ کی انتظامیہ بھی تاحال خاموش ہے۔

یورینیم کا ممکنہ استعمال

سائنسی ماہرین کے مطابق یورینیم کو شہری مقاصد کے لیے بجلی کی پیداوار کے علاوہ سائنسی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم انتہائی افزدوہ یورینیم جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا ایک کلیدی مادہ ہے۔

یورینیم کی مختلف کیمیائی حالتوں یا آئسوٹوپس سے ان کے تابکار ہونے کی وجہ سے شعاعیں بھی خارج ہوتی ہیں، جو انسانی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہوتی ہیں۔

اس کے علاوہ اگر یورینیم کے ذروں سے آلودہ ہوا میں سانس لیا جائے یا یہ دھات ٹیکے کی مدد سے انسانی جسم میں داخل کر دی جائے تو یہ بہت زہریلی ثابت ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں