اقوام متحدہ نے جماعت الدعوۃ کے نائب امیر عبدالرحمان مکی کو ’عالمی دہشتگرد‘ قرار دے دیا

نیو یارک (ڈیلی اردو/بی بی سی)اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی دہشتگردوں پر پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹی کی جانب سے کالعدم مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کے نائب امیر عبدالرحمان مکی کو ’بین الاقوامی دہشتگرد‘ قرار دیتے ہوئے بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ برس جون میں چین نے عبدالرحمان مکی کو اس فہرست میں شامل کرنے کی مشترکہ تجویز کو آخری لمحات میں روک دیا تھا تاہم اب چین نے ان کا نام اس فہرست میں شامل کرنے کی درخواست واپس لے لی ہے۔

اگر کوئی شخص یا تنظیم اس کمیٹی کی جانب سے بلیک لسٹ کر دیا جائے تو ان کے اثاثے منجمد ہو جاتے ہیں، ان پر سفری اور اسلحہ رکھنے کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔

عبدالرحمان مکی کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کے ماموں زاد ہیں اور کالعدم جماعت کے شعبہ سیاسی و خارجی امور کے نگران بھی ہیں۔

حافظ سعید کی شادی عبدالرحمان مکی کی بہن سے ہوئی جبکہ عبدالرحمان مکی حافظ سعید کی بہن سے بیاہے ہوِئے ہیں۔

اس تناظر میں جماعت میں عبدالرحمان مکی اپنی ایک الگ اہمیت کے حامل ہیں، اسی لیے وہ عملی طور پر جماعت الدعوہ کے نائب امیر ہیں۔

القاعدہ کے سابق سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری سے قریبی روابط

بہاولپور میں سال 1948 میں پیدا ہونے والے عبدالرحمان مکی 80 کی دہائی میں اسلام آباد میں اسلامی یونیورسٹی میں معلم کی حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں۔

یہ وہ دور تھا جب اسلامی یونیورسٹی میں اسامہ بن لادن کے استاد عبداللہ عزام سمیت متعدد عرب اور افغان اساتذہ اس ادارے سے منسلک تھے۔

اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ اسلامی یونیورسٹی میں قیام کے دوران مکی کا عبداللہ عزام یا دیگر جہادی رہنماؤں سے کوئی رابطہ رہا تاہم یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ پروفیسر عبدالرحمان مکی کے القاعدہ کے سابق سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری سے قریبی روابط رہے ہیں۔

یہ روابط اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں بنے یا کہیں اور اس کا کسی کو کچھ علم نہیں۔ اسلامی یونیورسٹی میں قیام کے دوران ہی عبدالرحمان مکی تعلیم کے حصول کے لیے سعودی عرب گئے جہاں مکہ کی جامعہ القرا یونیورسٹی سے اسلامی سیاست کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

جماعت الدعوہ میں انھیں پروفیسر مکی کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔ پروفیسر مکی کے والد حافط عبداللہ علی گڑھ یونیورسٹی انڈیا سے تعلیم یافتہ تھے۔

تقسیم ہند کے موقع پر وہ اپنے خاندان اور دیگر افراد کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے تھے۔ پاکستان میں عبداللہ نے اپنے خاندان کے ہمراہ بہاولپور میں سکونت اختیار کی جہاں وہ ایف سی کالج بہاولپور میں شعبہ درس و تدریس سے منسلک ہوگئے تھے۔

حافظ عبداللہ جمہوریت مخالف نظریات کے پرچار کرتے تھے۔ حافظ سعید کی طرف سے کالعدم جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کی بنیاد رکھنے میں حافظ عبداللہ کا بنیادی کردار تھا۔

حافظ عبداللہ اپنے بیٹے عبدالرحمان مکی کو بھی جہاد کے راستے پر دیکھنا چاہتے تھے۔ مکی ابھی سعودی عرب میں ہی مقیم تھے کہ ان کے والد عبداللہ پاکستان میں وفات پا گئے۔

سنہ 1995 میں وطن واپسی پر عبدالرحمان مکی اپنے والد کی خواہش پر جماعت الدعوہ میں شامل ہوگئے۔

مکی عربی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے خاص خاندانی پس منظر کے باعث انڈیا کے خلاف سخت مؤقف کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

پاکستان آنے اور کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ میں شمولیت کے بعد عبدالرحمان مکی مبینہ طور پر افغانستان بھی آتے جاتے رہے۔

نومبر 2008 میں انڈین شہر ممبئی میں شدت پسندی کے واقعات کے بعد امریکہ کی طرف سے مکی کو دہشتگرد قرار دیا گیا اور ان کی معلومات دینے والے کو امریکی ریوارڈ فار جسٹس پروگرام کے تحت دو ملین ڈالرز کے انعام بھی اعلان کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں