ڈیرہ اسماعیل خان میں فرقہ واریت اور دہشتگردی: 10سال کے دوران597 افراد شہید ہوئے

اسلام آباد (ڈیلی اردو) ملک کے انتہائی حساس ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں گزشتہ 10سالوں کے دوران فرقہ واریت اور دہشت گردی کے واقعات میں 479 سے زائد شہری جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 1502 افراد زخمی ہوئے،117پولیس اہلکار شہید ہوگئے ان دس سالوں میں پولیس کے 182اہلکار زخمی ہوئے۔ مجموعی طور پر597 قیمتی جانیں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئیں ۔ 1700سے زائد زخمی ہوئے ۔سیکورٹی فورسزکی کارروائیوں کے دوران39 دہشت گردوں کو ہلاک، 124 دہشت گرد گرفتار کئے گئے۔ بڑے پیمانے پر 27 کارروائیاں کی گئیں۔

قیام امن کے لئے 414 سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کئے گئے، 66 مشترکہ آپریشنز میں 409 مشکوک افراد گرفتار کرتے ہوئے 67 مختلف قسم کااسلحہ برآمد کیا گیا۔ 53 ٹارگٹڈ کارروائیاں کی گئیں،حال ہی میں قیام امن سے متعلق ضلعی داخلی صورتحال پر پارلیمنٹ کی ایک قائمہ کمیٹی کو بھجوائی گئی اس رپورٹ میں مسالک سے تعلق رکھنے والی آبادی کے افراد کی الگ الگ تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس سالوں کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان میں اہل سنت و فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے 479 شہید 502 زخمی ہوئے۔ جانی نقصانات کے مسلک کی بنیاد پر الگ الگ اعداد و شمار اس رپورٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔

2008 سے 2019 تک 117 پولیس اہلکار دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سات جوان شہید اور پندرہ زخمی ہوئے۔ 2008/2018 کے دوران اس رپورٹ کے مطابق 117پولیس اہلکار شہید197زخمی ہوئے ان میں سیکورٹی فورسزکے 15جوان بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں جنوری، فروری 2019ء کے اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔ اس مدت میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں پانچ پولیس اہلکار شہید، 3 زخمی اسی طرح اہل سنت و اہل تشیع کے دو دوافراد شہید دو زخمی ہوئے۔

ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں قیام امن کے لئے 414 سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کئے گئے جس کے دوران 3110 مشتبہ افراد گرفتار کئے گئے۔ 899 مختلف قسم کے ہتھیار جبکہ مختلف بور کی9463 گولیاں برآمد کی گئیں۔

جنوری فروری 2019ء میں 158 آپریشن کئے گئے۔ 611 مشکوک افراد حراست میں لئے گئے۔ مختلف قسم کے 136 ہتھیار برآمد کئے گئے۔ دو ماہ کے دوران 1569 مختلف بور کی گولیاں برآمد کی گئیں۔ برآمد کئے گئے ہتھیاروں میں ایس ایم جی، رائفلیں، شارٹ گنز، پستول بھی شامل ہیں۔ ایک بارودی سرنگ بھی 2018ء کے دوران ناکارہ بنائی گئی۔

اس رپورٹ کے مطابق 66 مشترکہ آپریشنز میں 409 مشکوک افراد گرفتار کرتے ہوئے 67 اسلحہ برآمد کئے گئے۔ 53 ٹارگٹڈ کارروائیاں کی گئیں جس میں 290 مشکوک افراد گرفتار کئے گئے۔ کل 290 مشکوک افراد کی شناخت پریڈ کی گئی جس میں 19 بلیک، 82 گرے، 189 کو وائیٹ کیٹگری میں شامل کیا گیا۔

28 فروری 2019ء کو اقبال بالی اور ان کے دیگر شدت پسند ساتھیوں کی موجودگی کی اطلاعات پر چودھوان میں مشترکہ کارروائی کی گئی جس میں خفیہ اداروں کی معاونت بھی حاصل تھی۔ اس کارروائی کے دوران مجاہد نامی ایک دہشت گرد مارا گیا۔ دیگر دہشت گرد فرار ہو گئے۔

اسی طرح گزشتہ سال بھی اسی علاقے سے ایک مشکوک شدت پسند کو گرفتار کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردی کے سدباب کے لئے سی ٹی ڈی، پاک فوج اور دیگر اداروں کی مدد سے کی گئی کارروائیوں کے دوران 39 دہشت گردوں کو ہلاک، 124 دہشت گرد گرفتار کئے گئے۔ بڑے پیمانے پر 27 کارروائیاں کی گئیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے 9 مقدمات درج ہوئے جن میں 12 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا چھ کے چالان پیش کئے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں