سویڈن میں قرآن سوزی سے متعلق ریلی پر پابندی عائد

اسٹام ہوم (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) اسٹاک ہوم میں نیٹو مخالف ایک ریلی کو، جس میں قرآن کو نذر آتش کرنے کا پروگرام بھی شامل تھا، نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہ قدم گزشتہ ماہ کے ایسے ہی ایک واقعے کے بعد اٹھایا گیا ہے جب قرآن سوزی کے بعد ترک سفارت خانے کے قریب مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن کو نذر آتش کر دیا تھا۔

سویڈش پولیس نے بدھ کے روز ایک مقررہ ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی کیونکہ اس میں قرآن کو جلانے کا بھی پروگرام شامل تھا۔ ریلی کو روکنے کا فیصلے کو سویڈش حکام کا غیر معمولی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ پابندی جنوری میں اسی طرح کی ایک اس ریلی کے تناظر میں لگائی گئی ہے جس میں انتہائی دائیں بازو کے ایک سیاست داں نے اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے قریب مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اسی مقام پر جمعرات کے روز دوبارہ احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

لیکن سویڈن کی سکیورٹی سروس، ساپو، نے کہا کہ جنوری میں ہونے والی ریلی کے بعد سویڈن کے خلاف حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اور اسی وجہ سے ایک اور احتجاجی مظاہرے کی اجازت نہیں دی گئی۔

پولیس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ “جنوری 2023میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر قرآن سوزی کے واقعے کے بعد یہ واضح ہے کہ سویڈش معاشرے کے خلاف بڑے پیمانے پر، بلکہ سویڈن کے خلاف اور بیرونی ملکوں میں سویڈش مفادات اور سویڈن کے شہریوں کے خلاف بھی خطرات بڑھ گئے ہیں۔”

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، “سویڈن حملوں کے لیے ایک اعلیٰ ترجیحی ہدف بن گیا ہے۔”

نیٹو رکنیت کی سویڈن کی کوشش خطرے میں

گزشتہ ماہ قرآن مجید کو جلانے کے واقعے کے خلاف سویڈش مخالف مظاہرے صرف مسلم دنیا تک ہی محدود نہیں رہے تھے۔

اس واقعے کے بعد ترکی نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سویڈن کے وزیر دفاع کا انقرہ کا دورہ منسوخ کردیا تھا۔ اس دورے کے دوران سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے گفتگو ہونی تھی۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا تھا کہ سویڈن کو اب ترکی کی حمایت کی امید نہیں رکھنی چاہئے۔

قرآن سوزی کے واقعے نے سویڈن کے لیے سفارتی مشکلات بڑھادی ہیں۔ اسے نیٹو میں شمولیت کے لیے ترکی کی حمایت چاہئے کیونکہ اس مغربی فوجی اتحاد میں کسی نئے رکن کی شمولیت کے لیے تمام رکن ملکوں کی متفقہ حمایت ضروری ہے۔

ایردوآن کا کہنا تھا کہ جب تک قرآن کو جلانے کی اجازت دی جائے گی ترکی سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی تائید نہیں کرے گا۔

سویڈن میں ملکی قانون اور روایات کے مطابق مظاہروں پر شاذ و نادر ہی پابندی لگائی جاتی ہے۔

سویڈن میں انتہائی دائیں بازو کا عروج

سویڈش پولیس نے کہا کہ جمعرات کی ریلی کی اپیل اس انتہائی دائیں بازو کے سیاست داں نے نہیں کی تھی جس نے جنوری میں قرآن کو نذر آتش کیا تھا بلکہ ایک غیر معروف تنظیم نے کی تھی۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ریلی کا مقصد سویڈن کی نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

پولیس نے قرآن جلانے کے لیے سابقہ ریلی کی اجازت دینے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے تاہم کہا کہ اب صورت حال یکسر مختلف ہوگئی ہے۔

اسٹاک ہوم میں مبینہ اسلام پسندوں نے سن 2017 دہشت گردانہ حملے میں کم از کم پانچ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

سویڈن میں حالیہ برسوں میں انتہائی دائیں بازو اور نو نازی تنظیموں کا عروج تیزی سے ہوا ہے۔ ان میں سے ایک سویڈن ڈیموکریٹس، گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں سویڈن کی پارلیمان میں دوسری سب سے بڑی جماعت بن گئی۔

یہ دائیں بازو کے حکمراں بلاک کی سب سے بڑی جماعت بھی ہے، حالانکہ اسے حکومت کا حصہ تسلیم نہیں کیا جاتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں