دمشق (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) شام کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش کے مبینہ حملے میں ہلاک ہونے والے حمص کے ایک ریگستان میں ٹرفلز (کھمبیاں) جمع کر رہے تھے۔ جنوری سن 2022 کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔
#Syria : At least 68 people now reported to have been killed in attack blamed on #Isis in desert where big group of people making most of annual truffle hunting season – no claim from Isis as yet #ٱلسُّخْنَة #سُورِيَة #داعش pic.twitter.com/ymFadauKrN
— sebastian usher (@sebusher) February 18, 2023
سرکاری میڈیا نے بتایا کہ جمعے کے روز شام کے وسطی صوبے حمص میں مبینہ اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے حملہ کرکے کم از کم 53 افراد کو ہلاک کر دیا۔
ہمیں اب تک کیا معلوم ہے؟
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے تدمیر (پالمائرا) کے سرکاری ہسپتال کے سربراہ ولید عودی کے حوالے سے بتایا کہ متاثرین کے سر میں بندوق کی گولیوں کے زخم تھے۔
سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق، “السخنہ قصبے کے جنوب مغرب میں ٹرفلز جمع کرنے والوں پر داعش کے دہشت گردوں نے حملہ کردیا جس میں 53 افراد ہلاک ہو گئے۔”
پانچ دیگر زخمی افراد کو دوسرے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے۔
سانا نے حملے میں زخمی ہوجانے والے ایک شخص کے حوالے سے بتایا کہ داعش نے ان کی کاریں بھی جلادیں۔
برطانیہ سے سرگرم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی حملے کی خبر دی ہے اور بتایا کہ جہادی موٹر سائیکل پرسوار ہو کر آئے تھے۔
شام میں جاری جنگ پر نگاہ رکھنے والے اس ادارے کا کہنا ہے کہ حملے میں 46 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس حملے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
#SOHR
New IS-IS attack | 46 civilians kil-led near Iranian garrison in Homs deserthttps://t.co/z7m1t4XUY7— المرصد السوري لحقوق الإنسان (@syriahr) February 17, 2023
شام میں داعش کے دیگر حملے
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام کے مختلف حصوں میں ٹرفلز جمع کرنے کے دوران متعدد افراد کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے روز حمص خطے میں اسی طرح کے ایک حملے میں 16 افراد ہلا ک ہو گئے تھے۔
جمعے کے روز ہونے والا حملہ گزشتہ برس جنوری میں داعش کے حملے کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ تھا۔ جنوری 2022 میں انتہاپسند گروپ نے عسکریت پسندوں کو آزاد کرانے کے لیے شمال مشرقی شہر الحسکہ میں ایک جیل پر حملہ کر دیا تھا، جس میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ الحسکہ کرد قیادت والے سیریئن ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف) کے کنٹرول میں ہے۔
ایک اندازے کے مطابق داعش کے 6000 تا 10000 کے قریب عسکریت پسند عراق اور شام میں موجود ہیں۔ وہ دونوں ملکوں کے درمیان غیر محفوظ سرحد کا فائدہ اٹھا کر اپنی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔
ایک وقت داعش کا حمص خطے پر کنٹرول تھا لیکن اب یہ شامی حکومت اور اپوزیشن فورسز کے قبضے میں ہے۔
امریکی وسطی کمان نے جمعے کے روز ہی بتایا کہ داعش کے ایک اہم رہنما حمزہ الحمصی کو مشرقی شام میں ایک ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ اس کارروائی کے دوران امریکی فوج کے چار اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔