روس نواز چیچن رہنما قدیروف کا کرائے کی فوج بنانے کا منصوبہ

ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) رمضان قدیروف کریملن کے حامی ہیں اور انہوں نے اپنے فوجی یوکرین بھی بھیجے ہیں، تاہم وہ روسی افواج پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔ عہدہ چھوڑنے کے بعد وہ ویگنر کے طرز پر ہی کرائے کی فوج قائم کرنے کے خواہشمند ہیں۔

چیچن رہنما رمضان قدیروف نے کہا ہے کہ جب وہ ریاست کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جائیں گے تو ویگنر گروپ کے طرز پر ہی پیشہ ور کرائے کے فوجیوں کا اپنا ایک گروپ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اتحادی اور ان کے حامی رہنما قدیروف نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر یوکرین جنگ میں ”متاثر کن نتائج” کے لیے کرائے کی فوج ویگنر گروپ اور اس کے رہنما یوگینی پریگوزن کی تعریف بھی کی۔

46 سالہ چیچن رہنما نے کہا کہ ”ہم یہ اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ویگنر نے فوجی قابلیت کے لحاظ سے اپنی زبردست صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور اس موضوع پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا ایسی نجی فوجی کمپنیوں کی ضرورت ہے یا نہیں۔”

روایتی روسی فوج کی کمان کے ڈھانچے سے باہر ویگنر گروپ نے زبردست ترقی کی ہے اور اس کے رہنما پریگوزین کے بھی کافی تذکرے ہیں۔ قادروف کا کہنا ہے کہ عہدہ چھوڑنے کے بعد وہ اسی گروپ کی تقلید کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا، ”جب ریاست کے لیے میری خدمات مکمل ہو جائیں گی، تو میں سنجیدگی سے اپنے پیارے بھائی یوگینی پریگوزین کے ساتھ مقابلہ کرنے اور ایک پرائیویٹ ملٹری کمپنی بنانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ میرے خیال میں یہ سب کام ہو جائے گا۔”

پوٹن کے کٹر اتحادی، تاہم ماسکو کی فوج کے ناقد

چیچن رہنما رمضان قدیروف اور پریگوزن دونوں ہی یوکرین میں ان فورسز کی قیادت کر رہے ہیں، جو روسی فوج کی کمانڈ سے باہر کام کرتے ہیں۔ یہ دونوں ہی صدر پوٹن کے کٹر اتحادی اور حامی ہیں، تاہم تقریباً ایک برس قبل یوکرین پر حملہ شروع ہونے کے بعد سے ماسکو کی فورسز کی کارروائیوں کے خلاف عوامی سطح پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔

ویگنر گروپ نے یوکرین کے خلاف روسی جنگ میں بڑی سرعت اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی گروپ نے ڈونیٹسک علاقے کے قصبے باخموت میں جاری مہینوں کی جنگ کی قیادت کی ہے۔

روسی صدر پوٹن شمالی علاقے قفقاز کی جمہوریہ چیچنیا کو مستحکم رکھنے اور کسی بھی بدامنی کو روکنے کے لیے چیچن رہنما رمضان قادروف پر انحصار کرتے رہے ہیں۔

قدیروف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ”روس کے کمانڈر انچیف ولادیمیر پوٹن کے کسی بھی فوجی حکم کو پورا کرنے کے لیے تیار رہیں گے۔

اپنی غیر متزلزل وفاداری کے بدلے میں قدیروف نے چیچنیا پر حکومت کرنے اور اپنی بات کہنے کے لیے ایک حد تک آزادی بھی حاصل کی ہے۔ مثال کے طور پر وہ یوکرین میں حالیہ فوجی ناکامیوں کے لیے روس کے اعلیٰ افسران کو برا بھلا کہنے سے باز نہیں آئے۔ انہوں نے جنگ کے دوران ہلکے درجے کے جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی پر بھی زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں