امریکہ نے روس کیخلاف نئی پابندیاں عائد کر دیں

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) امریکہ نے یوکرین پر روس کے حملے کا پہلا سال مکمل ہونے پر جمعے کو روس اور اس کے اتحادیوں کے خلاف ایکسپورٹ کنٹرول اور محصولات پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں جن کا مقصد ماسکو کی جنگ لڑنے کی صلاحیت کو سبو تاژ کرنا ہے۔

واشنگٹن نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ کیف کو مزید دو ارب ڈالر کے ہتھیار فراہم کرے گا جو موسم بہار میں ایک حملے کی تیاری کر رہا ہے ۔امداد میں ایف 16 لڑاکا طیارے شامل نہیں ہیں جن کی یوکرین درخواست کر چکا ہے۔

صدر جو بائیڈن نے مزید امداد پر گفت و شنید کے لیے جی سیون بلاک کے دولت مند ملکوں کےرہنماؤں اور یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی سے رابطہ کیا ہے۔

امریکہ روس کے 200 افراد اور اداروں اور درجنوں مالیاتی اداروں کے خلاف پابندیاں نافذ کرنے کے منصوبوں میں گروپ سیون کے اتحادیوں کے ساتھ شامل ہو گیا ہے۔

ان کے منصوبے کے تحت پابندیوں کے نفاذ کے لیے پہلے امریکہ کی زیر قیادت ایک مربوط طریقہ کار تشکیل دیا جائے گا تاکہ روس کی جانب سے پابندیوں کو روکنے کی کوششوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک فیکٹ شیٹ میں کہا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد روس اور یورپ ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کےان ملکوں کو ہدف بنانا ہے جو روس کی جنگی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ہم روس کی دفاعی اور ٹیکنالوجی کی صنعت میں کردار ادا کرنے والوں پر پابندیاں عائد کریں گے، جن میں وہ لوگ شامل ہیں جو روس کی ان اشیا کے اسٹاکس کی بیک فائلنگ کے ذمہ دار ہیں جن پر پابندیاں لگ چکی ہیں یا جو روس کو پابندیوں سے بچانے کے قابل بنا رہے ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ جینیٹ ییلن نے چینی کمپنیوں اور بینکوں سمیت چین کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس کو پابندیوں سے بچنے میں مدد فراہم نہ کریں۔

این بی سی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ہم شروع سے ہی چین اور دوسرے ملکوں کے ساتھ اس بارے میں بہت واضح رہے ہیں کہ روس کو پابندیوں سےبچانےمیں مادی مدد فراہم کرنے کے انتہائی سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

محکمے نے کہا ہے کہ وہ روس کے دوسرے بیسیوں عہدے دارو ں اور اداروں پر بھی پابندیاں نافذ کر رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ روسی فوج کے 1200 سے زیادہ اہل کاروں پر ویزے کی پابندیاں لگارہا ہے۔

ان میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کے اعلی مشیر اولگا سکابی یوا ، ریاستی ٹی وی کا پراپیگنڈہ کرنےوالے ایک سر کردہ رکن اولیگا رومانینکو ، شامل ہیں جنہیں یوکرین کے زیپوریژیا نیوکلئر پاور پلانٹ پر روسی فوجیوں کے قبضے کے بعد اس کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

ماسکو کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے جس نے خود کچھ مغربی ملکوں پر پابندیاں نافذ کررکھی ہیں اور واشنگٹن اور دوسرے ملکوں پر روس کو تباہ کرنے کی عالمی مہم کی قیادت کا الزام عائد کیا ہے۔

محکمہ خزانے کی پابندیوں میں سوئٹزر لینڈ، جرمنی اور دوسرے ملکوں کے30 سے زیادہ افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کی مالی اعانت کی وجہ سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

بائیڈن نے امریکہ در آمد کی جانے والی روسی مصنوعات پر محصولات بڑھانے کے حکمناموں پر دستخط کر دیے ہیں ۔ ان کے نتیجے میں روس کی دھاتوں ، معدنیات اور کیمیکل کی 100 سے زیادہ مصنوعات پر محصولات میں اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے روس پر 2 اعشاریہ 8 ارب ڈالر کا بوجھ پڑے گا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اس سے ایلوینم کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہو گا جسے ملکی ایلموینم کی صنعت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے امریکی مارکیٹ میں فروخت کے لیے روس میں ڈھالا یا تیار کیا گیا تھا۔

امریکی محکمہ تجارت روس کے دفاعی شعبے کی حمایت میں امریکی پابندیوں سے گریز میں ملوث ہونے اور سیمی کنڈیکٹر جیسی ممنوعہ اشیا خریدنے پر چین سمیت تقریباً 90 روسی اور تیسرے ملک کی کمپنیوں پر برآمدی کنٹرول نافذ کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں