بڑھتی ہوئی کشیدگی: اردن میں اسرائیلی اور فلسطینی حکام کی طویل عرصے بعد ملاقات

عمان (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) اردن کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اور سیاسی حکام کے درمیان ایک ملاقات کی اتوار کو میزبانی کر رہا ہے، جس میں فریقین کے درمیان بڑھتی ہوئی حالیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکہ کی موجودگی میں بات چیت ہو گی۔

مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان سے قبل فریقین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے سبب امن عامہ سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بحیرہ احمر کی بندر گاہ عقبہ میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ بریٹ میک گریگ بھی شرکت کر رہے ہیں۔

گزشتہ کئی برس میں پہلی بار اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ حکام خطے کی اہم طاقتوں کی موجودگی میں ملاقات کر رہے ہیں۔

حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ بات چیت اردن کی واشنگٹن اور علاقائی پارٹنر مصر کے ساتھ اسرائیل، غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں میں امن کی بحالی اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی کے لیے سفارتی کوششوں کا حصہ ہے۔

اردن کے ایک سینئر اہل کار نے بتایا کہ اس ملاقات کا مقصد فلسطینیوں کو سیاسی مستقبل کے حوالے سے امید دلانا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس ملاقات کے مقاصد حاصل ہو جاتے ہیں تو اس کے نتائج سب کو نظر آئیں گے۔

مذکورہ اجلاس حالیہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کو روکنے کا اہم موقع فراہم کرے گا، جس کی وجہ سے خلیجی ممالک اور بین الاقوامی برادری کو تشویش لاحق ہے۔

اردن کے ایک اور اہل کار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایسی ملاقات کا انعقاد کئی برس سے نہیں کیا گیا۔ اس لیے فریقین کو اکٹھا کرنے میں یہ ایک اہم کامیابی ہے۔

حالیہ برسوں میں اسرائیلی سیکیورٹی اور فلسطینیوں کے درمیان یروشلم کی الاقصیٰ مسجد کے گرد جھڑپیں ایسے وقت میں ہوتی رہی ہیں کہ جب رمضان کا مہینہ، یہودیوں کا پاس اوور اور عیسائی برادری کا ایسٹر اکٹھے آئے ہیں۔

یروشلم تینوں مذاہب کے ماننے والوں کے لیے مقدس مقام کا درجہ رکھتا ہے جب کہ اردن، شہر کی بڑی مسجد الاقصیٰ کا متولی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی وزارتِ صحت کے مطابق رواں سال مسلح اور عام شہریوں سمیت کم از کم 62 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اسرائیل کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اسی عرصے میں 10 اسرائیلی اور ایک یوکرینی سیاح فلسطینی حملوں میں نشانہ بن چکے ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے علاوہ بریٹ میک گریگ سے ملاقات کی، جس میں امریکہ جو اسرائیل، مصر اور اردن کا اتحادی ہے، نے علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات سے متعلق خبردار کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں