یوکرینی بچوں کی روس منتقلی ‘نسل کشی’ ہے، وزیر خارجہ

نیو یارک (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یوکرین نے اپنے بچوں کی روس میں منظم ملک بدری کی مذمت کی ہے۔ جرمنی کا کہنا ہے ”جب تک یہ تمام بچے گھر واپس نہیں آ جاتے” اس وقت اتحادی آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے پیر کے روز کہا کہ روس کی جانب سے یوکرین کے ہزاروں بچوں کی مبینہ منتقلی ”شاید جدید تاریخ کی سب سے بڑی جبری ملک بدری” ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس کے افتتاحی دن یوکرین میں روس کے مبینہ جنگی جرائم پر بات کی جا رہی تھی۔ اس میں دیمیترو کولیبا نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ”سب سے زیادہ خوفناک جرم یہ ہے کہ روس یوکرینی بچوں کو چرا رہا ہے۔ یہ نسل کشی جیسا ہی ایک جرم ہے۔”

فروری کے اوائل میں شائع ہونے والی ایک امریکی حمایت یافتہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روس نے کم از کم 6,000 یوکرینی بچوں کو روس کے زیر قبضہ کریمیا اور روس کے دیگر مقامات پر رکھا ہوا ہے، جس کا بنیادی مقصد سیاسی طور پر ان کی نئے سرے سے ذہن سازی کرنا ہے۔

ایئل یونیورسٹی کے محققین نے کم از کم 43 کیمپوں اور ایسی دیگر سہولیات کی نشاندہی کی تھی جہاں یوکرین کے بچوں کو رکھا گیا ہے جو فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے ماسکو کے چلائے جانے والے ”بڑے پیمانے پر منظم نیٹ ورک” ایک کا حصہ ہے۔

بچوں کی واپسی کیلئے جرمنی کی اپیل

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے بھی روس کے زیر قبضہ علاقوں میں یوکرین کے بچوں کو منظم طریقے سے ملک بدر کرنے کی رپورٹ کی مذمت کی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ ”بچوں کو ان کے گھروں سے، ان کے دوستوں، ان کے پیاروں سے دور لے جانے سے زیادہ قابل نفرت بات اور کیا ہو سکتی ہے۔”

اپنے خطاب میں انہوں نے ان 15بچوں کی قسمت کو یاد کیا، جنہیں خیرسون پر روسی حملے کے آغاز میں ہی اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس میں سے سب سے کم عمر کا بچہ صرف نو برس کا تھا۔

بیئربوک نے کہا، ”یہ 15 بچے بھی یوکرین کے ان بے شمار بچوں میں سے ہیں، جنہیں روس نے مبینہ طور پر یوکرین کے خلاف اپنی جارحانہ جنگ کے دوران اغوا کر لیا تھا۔”

انہوں نے کہا، ”ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک یہ تمام بچے اپنے گھر پر نہیں ہوں گے، کیونکہ بچوں کے بھی انسانی حقوق ہوتے ہیں اور انسانی حقوق عالمگیر ہیں۔”

یوکرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات

ایک برس قبل ہیومن رائٹس کونسل نے یوکرین پر روسی حملے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون اور عدالتی کارروائی کے لیے محفوظ شواہد کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن آف انکوائری قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ابتدا میں اس کمیشن کا مینڈیٹ ایک برس کے لیے محدود کر دیا گیا تھا، جو 20 مارچ کو اپنی رپورٹ پیش کرنے والا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ بیئربوک نے کمیشن کے مینڈیٹ میں توسیع کے حق میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اغوا شدہ بچوں کے کیسز کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کو بااختیار بنایا جانا چاہیے۔

جنیوا کی انسانی حقوق کونسل اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا مرکزی فورم ہے۔ کونسل 47 منتخب رکن ممالک پر مشتمل ہے اور اس کے پاس انسانی حقوق کے تحفظ کی وکالت کے لیے مختلف اصول و ضوابط موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں