کالعدم تحریک طالبان پاکستان خیبرپختونخوا میں شریعہ کے نفاذ کا خواہاں ہے، امریکا

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا مقصد فوج اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کی مہم چلا کر حکومتِ پاکستان کو خیبر پختونخوا سے باہر نکال کر شریعہ نافذ کرنا ہے۔

’2021 کنٹری رپورٹ آن ٹیررازم‘ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اپنے کارندوں کو تربیت دینے اور فعال کرنے کے لیے افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے ساتھ موجود قبائلی پٹی کو استعمال کیا۔

کالعدم ٹی ٹی پی، القاعدہ سے نظریاتی رہنمائی لیتی ہے جبکہ القاعدہ کے عناصر پاک افغان سرحد کےساتھ قائم پشتون علاقوں میں محفوظ پناہ گاہوں کے لیے کالعدم ٹی ٹی پی پر انحصار کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس انتظام نے کالعدم ٹی ٹی پی کو القاعدہ کے عالمی دہشت گرد نیٹ ورک اور اس کے اراکین کی آپریشنل مہارت تک رسائی دی۔

رپورٹ میں پاکستان کے اندر حملے کرنے والے بڑے دہشت گرد گروہوں کا نام بھی شامل ہے جن میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور داعش خراسان شامل ہیں۔

دہشت گردی پر جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے زیر نظر سال 2021 میں ’دہشت گردی کی کارروائیوں میں نمایاں اضافے کا سامنا کیا‘۔

دہشت گردی اور معاشی سرگرمیوں کے فقدان میں رابطے کو اجاگر کرتے ہوئے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ’امریکا پاکستان میں تجارتی اور معاشی نمو کو سپورٹ کرنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے‘۔

پاکستان کے لیے امریکی امداد میں امریکی کاروبار سے اشتراک، سول سوسائٹی اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کے لیے امداد شامل ہے۔

رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ اس امداد کا مقصد پاکستانی عوام کی زندگی بہتر بنانا اور امریکی مقاصد کی حمایت کرنا ہے۔

سال 2021 میں علیحدگی پسند عسکری گروپس نے سندھ اور بلوچستان میں مختلف اہداف کے خلاف دہشت گرد حملے کیے جس کے لیے انہوں نے مختلف طریقوں، بشمول امپرووائزڈ ایکسپلوزیو ڈیوائسز، خود کش دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا استعمال کیا۔

رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ سال 2021 میں پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے اور بھارت کو ہدف بنانے والی عسکری تنظیموں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے، پاکستان نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے 2015 کے نیشنل ایکشن پلان پر نظرِ ثانی کر کے اسے 20 نکات سے 14 اہم نکات تک محدود کردیا۔

تاہم رپورٹ میں شکوہ کیا گیا کہ پاکستان سب سے مشکل پہلو پر انتہائی معمولی پیش رفت کی خاص کر بلا تاخیر و امتیاز کے تمام دہشت گرد تنظیموں کو غیر مسلح کرنے کے معاملے پر۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق اراکین پر مشتمل داعش خراسان دوسرا گروپ ہے جس سے پاکستان کو واضح خطرہ لاحق ہے جبکہ افغان طالبان اور اسلامک موومنٹ ازبکستان سے بھی خطرات ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق ان میں 3 سے 5 ہزار تک جنگجو شامل ہیں اور انہوں نے پاکستان میں شہریوں اور سرکاری اہلکاروں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

” رپورٹ میں پاکستان کے اس وعدے کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ “اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کسی بھی مسلح ملیشیا کو ملک میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘ ساتھ ہی شکوہ کیا گیا کہ حملہ آوروں نے 2021 میں پاکستانی سرزمین سے کارروائیاں جاری رکھیں۔

رپورٹ میں دیگر کالعدم تنظمیوں حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) اور جیش محمد (جے ایم) کو ایسے گروپوں کے طور پر شناخت کیا گیا ہے جو اس طرح کے حملے کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں