امریکہ نے چین کے 37 اداروں کو بلیک لسٹ کر دیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) امریکہ نے37 چینی اداروں کو مختلف وجوہات کی بنا پر تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نئے اقدام سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

امریکی محکمہ تجارت نے جمعرات کے روز 37 اداروں کو مختلف وجوہات کی بنا پر بلیک لسٹ کر دیا۔ ان وجوہات میں روسی فوج سے تعاون، چین کی فوج کی حمایت اور میانمار اور چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سہولت فراہم کرنے جیسے اسباب شامل ہیں۔

محکمہ تجارت کی اسسٹنٹ سکریٹری تھیا کینڈلر نے ایک بیان میں کہا، “جب ہم ایسے اداروں کی نشاندہی کرتے ہیں جو امریکہ کے لیے قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے حوالے سے تشویش کا باعث ہیں، تو ہم انہیں اینٹیٹی لسٹ میں شامل کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم ان کے لین دین کی جانچ کر سکتے ہیں۔”

جینیاتی کمپنی بھی ممنوعہ فہرست میں شامل

امریکی محکمہ تجارت نے جن چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا ہے ان میں جینیاتی تحقیقات کے لیے مشہور چینی کمپنی بی جی آئی اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کمپنی ‘ان سپر’ شامل ہیں۔

محکمہ تجارت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بی جی آئی اور ان سپر کی یونٹوں نے بیجنگ کی جانب سے نگرانی میں مدد کرنے کے حوالے سے”خاطر خواہ خطرات” پیدا کر دیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے، “جینیاتی اعداد و شمار جمع کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کے سلسلے میں ان اداروں کی سرگرمیوں سے خاطر خواہ خطرہ لاحق ہوگیا تھا کیونکہ یہ اعداد و شمار چین کے فوجی پروگراموں کو منتقل کیے جا سکتے تھے۔”

بی جی آئی کی فورینزک یونٹ ‘فورینزکس جیونومکس انٹرنیشنل’ بھی بلیک لسٹ کیے گئے اداروں میں شامل ہے۔

امریکی محکمہ کامرس نے الزام لگایا ہے کہ ان سپر چین کی فوجی جدید کاری کی کوششوں میں مدد کے لیے امریکی اشیاء حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں اور واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے امریکہ کے تازہ ترین اقدام کے حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اس وقت اپنے عروج کو پہنچ گئی تھی جب گزشتہ ماہ بائیڈن انتظامیہ نے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا، جو سرحد پار کرکے امریکی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔

امریکی محکمہ تجارت میں ایکسپورٹ انفورسمنٹ کے اسسٹنٹ سکریٹری میتھیو ایکسل روڈ کا کہنا تھا، “ہم اپنے مخالفین کو ٹیکنالوجی کے غلط اور بے جا استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے اور جبر و ظلم کے دیگر اقدامات میں ان کا استعمال کریں۔”

انہوں نے مزید کہا، “یہی وجہ ہے کہ ہم برے عناصر کو ہماری ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکنے کے حوالے سے اپنے عہد پر قائم ہے۔ ہم اس خطرے کا ازالہ کرنے کے لیے تمام اقدامات کریں گے۔”

سن 2020 میں امریکی محکمہ تجارت نے دنیا کی سب سے بڑی جینومکس کمپنی بی جی آئی گروپ کی دو یونٹوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔ امریکہ نے اس وقت الزام لگایا تھا کہ یہ کمپنی ایغور اقلیتوں پر مزید جبر کرنے کے لیے جینیاتی تجزیہ کر رہی ہے۔

بیجنگ اور بی جی آئی نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں