روسی فوج یوکرینی شہر باخموت میں داخل، شدید لڑائی جاری

ماسکو + کیف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) روسی فوجی یوکرینی شہر باخموت میں داخل ہو گئے ہیں لیکن اس مشرقی شہر کا کنٹرول حاصل کرنے میں تاحال ناکام ہیں۔ شہر کے نائب میئر کے بقول یوکرینی فوج روسی دستوں کے خلاف سخت مزاحمت کر رہی ہے۔

یوکرین کے ڈونیٹسک ریجن میں واقع اہم شہر باخموت کے نائب میئر الیکسانڈر مارشینکو نے میڈیا کو بتایا کہ روسی افواج شہر کی سرحدوں پر یوکرینی فوجیوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گئیں اور شہر میں داخل ہو گئی ہیں۔

روسی افواج گزشتہ سات ماہ سے اس شہر پر قبضہ کرنے کی خاطر عسکری کارروائیوں میں مصروف تھیں۔ تاہم حالیہ کچھ ہفتوں میں روس نے اپنے عسکری حملے بہت تیز کر دیے تھے۔

یوکرینی جنگ کو شروع ہوئے ایک سال مکمل ہو چکا ہے جبکہ روسی فوج نے گزشتہ نصف برس کے دوران اس عسکری تنازعے میں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کی۔ تاہم باخموت پر کنٹرول ماسکو حکومت کے لیے کچھ اطمینان کا سبب ضرور ہو گا۔

روسی حکام کا کہنا ہے کہ باخموت پر قبضے سے ڈونباس کا ریجن روسی افواج کے لیے کھل جائے گا۔ اسی لیے مشرقی یوکرین کے اس شہر کو عسکری حکمت عملی کے حوالے سے بہت اہم قرار دیا جاتا ہے۔

اس جنگ سے قبل اس شہر کی آبادی پچھتر ہزار کے لگ بھگ تھی تاہم اب صرف چار ہزار شہری ہی اس شہر میں ہیں، جو شیلٹر ہاؤسز میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ان کے پاس نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی گیس۔

اگرچہ طویل عسکری کارروائی کے بعد روسی افواج اس شہر پر قبضے کے قریب پہنچ چکی ہیں لیکن دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے اپنی صرف اسی ایک مہم میں کئی ہزار فوجی گنوائے ہیں، جو روسی فوج کی حکمت عملی کی ناکامی کی طرف ایک اشارہ ہے۔

دوسری طرف روسی وزیر دفاع نے یوکرین میں تعینات روسی افواج کا معائنہ کرنے کے لیے یوکرین کا دورہ کیا ہے۔ ماسکو میں وزارت دفاع کے مطابق اس غیر معمولی دورے کے دوران سیرگئی شوئیگُو نے روسی افواج کا حوصلہ بلند کرنے کی کوشش کی۔ بتایا گیا ہے کہ شوئیگو نے ڈونباس ریجن میں جنگی محاذوں کا دورہ کیا تاہم وہ کس شہر یا محاذ پر گئے، اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

برطانوی عسکری خفیہ ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ باخموت کے گرد و نواح میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ باخموت کے مکمل محاصرے سے اس شہر میں موجود یوکرینی فوج کی کمک رک جائے گی، جس کی وجہ سے روسی فوج اس اہم شہر پر جلد ہی قابض ہو سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں