ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک

تہران (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے ملحقہ شورش زدہ ایرانی علاقے سیستان بلوچستان میں گشت پر مامور دو ایرانی پولیس اہلکاروں کو گھات لگا کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا کی طرف سے ہفتہ 11 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں سے پتا چلا ہے کہ مسلح افراد نے ایران کے شورش زدہ جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں گشت پر مامور دو ایرانی پولیس اہلکاروں کو گھات لگا کر ہلاک کر دیا۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے بتایا کہ یہ اہلکار گولشن قصبے میں جمعہ کی نماز کے دوران ”سکیورٹی فراہم کرنے پر مامور تھے‘‘ جب ان پر حملہ ہوا۔

خبر رساں ایجنسی IRNA کی رپورٹ میں بغیر مزید تفصیلات بیان کیے کہا گیا ہے کہ سیستان بلوچستان میں جھڑپیں ہوئی ہیں جن کے نتیجے میں مجرموں کے ہاتھوں لیفٹیننٹ کرنل محسن پدینی اور لیفٹیننٹ احسان شاہراکی ہلاک ہوئے ہیں۔

افغانستان اور پاکستان کی سرحد سے متصل ایران کی سرحد پر واقع صوبہ سیستان بلوچستان میں ہفتہ وار مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مظاہرے گزشتہ ستمبر میں ایران میں افغان مہاجر کا حملہ، کم از کم دس افراد ہلاکن میں ایک پولیس افسر کے ہاتھوں ایک نوعمر لڑکی کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے بعد سے جاری ہیں۔

یہ مظاہرے ایران میں 22 سالہ ایرانی کرد لڑکی مہسا امینی کی تہران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں خواتین کے لیے اسلامی جمہوریہ کے لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتاری کے بعد حراست میں ہلاکت پر ملک گیر مظاہروں کے دو ہفتے بعد شروع ہوئے تھے۔

یہ خطہ ایران کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک مانا جاتا ہے اور یہاں بلوچ اقلیت آباد ہے، جو ایران میں اکثریتی شیعہ آبادی کے درمیان سنی اسلام کو ماننے والے مسلمانوں کا گروپ ہیں۔

اس علاقے میں پہلے بھی منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے ساتھ ساتھ بلوچ اقلیت اور سنی مسلم انتہا پسند گروپوں کے باغیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

یاد رہے کہ سیستان بلوچستان کی دو ممالک پاکستان اور افغانستان کے ساتھ گیارہ سو کلومیٹر زمینی سرحد ہے اور بے روزگاری کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ تیل کی مصنوعات، خاص طور پر ڈیزل کی اسمگلنگ کا ایک اہم علاقہ ہے۔

اس شورش زدہ علاقے میں دو ایرانی پولیس اہلکاروں کی مسلح افراد کے ہاتھوں ہلاکت کے بارے میں اب تک مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں نہ ہی کسی گروہ یا انفرادی مجرموں نے اس ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں