امریکہ نے روسی جنگی طیارے اور امریکی ڈرون کے تصادم کی ویڈیو جاری کردی

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکی فوج نے جمعرات کو روسی فوجی مداخلت کی وہ ویڈیو جاری کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ منگل کو بحیرہ اسود کے اوپر کس طرح روسی طیارے امریکی نگرانی کرنے والے ڈرون سے متصادم ہوئے ۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک روسی سخوئی ایس یو 27 پیچھے سے امریکی MQ-9 ڈرون کے قریب آکر اس پرایندھن پھینکتا ہےاورپھراس کے اوپر سے گزرجاتا ہے۔

اسی طرح ایک دوسرا سخوئی ایس یو 27 قریب آتا ہے، اورجیسے ہی یہ ڈرون تک پہنچتا ہے، اس وقت ویڈیو فیڈ میں خلل پڑتا ہے جس کے بارے میں امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس وقت روسی لڑاکا طیارہ ڈرون سے ٹکرا یا تھا۔

آخری شاٹ میں ویڈیو فیڈ کو بحال ہوتا دکھایا گیا ہے اوراس وقت ڈرون کے پر کا ایک بلیڈ جھکا ہوا ہے۔

اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے سے ایک دن پہلے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس معاملے پر اپنے روسی ہم منصب سرگئی شوئیگو سے بات کی تھی۔ اس کے بعد آسٹن نے کہا کہ ’’امریکہ پروازیں جاری رکھے گا اور جہاں بھی بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے وہاں کام کرتا رہے گا، اوریہ روس کافرض ہے کہ وہ اپنے فوجی طیاروں کو محفوظ اورپیشہ ورانہ اندازمیں چلائے‘‘۔

حکام کے مطابق، اکتوبر کے بعد دونوں دفاعی رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی کال تھی۔

امریکی فوج کے مطابق امریکیایم کیو ۔9 ڈرون منگل کو بین الاقوامی فضائی حدود میں ’’معمول کی کارروائیاں‘‘ کر رہا تھا، جب دو روسی سخوئی ایس یو 27 لڑاکا طیاروں نے اسے روکا ۔ روسی جیٹ کے ڈرون کے پروپیلر سے ٹکرانے کے بعد امریکی افواج نے اپنےڈرون کو بین الاقوامی پانیوں میں گرا دیا۔

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ مداخلت جان بوجھ کرکی گئی تھی۔ ہم جانتے ہیں کہ جارحانہ رویہ جان بوجھ کراختیار کیا گیا تھا۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ انتہائی غیرپیشہ ورانہ اوربہت غیرمحفوظ اقدام ہے‘‘۔

ملی نے کہا کہ وہ ابھی تک یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آیا روسی طیارے اورڈرون کے درمیان ٹکراؤ جان بوجھ کر ہوا تھا۔

روس نے کہا کہ وہ اس بات پرغورکررہا ہے کہ ڈرون کودوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے، لیکن امریکی حکام نے کہا کہ آپریٹو ڈرون پرموجود حساس سافٹ ویئر کو اس تک پہنچے بغیر ہی مٹا دیا گیا تاکہ روس کوخفیہ معلومات اکٹھا کرنے سے روکا جا سکے۔

بحیرہ اسود میں امریکی بحری جہازموجود نہیں ہیں۔ یہاں زیادہ ترروس کا کنٹرول ہے۔ تاہم جنرل ملی نے کہا کہ ’’علاقے میں ہمارے بہت سے اتحادی اوردوست ہیں، اورہم اسے حاصل کرنے کے لیےکام کریں گے۔ یہ امریکی ملکیت ہے‘‘۔

روس نے اس بات کی تردید کی کہ اس کے ایس یو 27 جیٹ طیارے امریکی ڈرون سے ٹکرائے۔ روس کا کہنا ہے کہ یہ امریکی ڈرون کی آپریشنل غلطی تھی۔ایک امریکی فوجی اہل کار نے وی او اے کو بتایا کہ بغیر پائلٹ ایم کیو ۔9 ابھی تک برآمد نہیں ہوا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو کہا کہ امریکہ نے روسی سفیر کو طلب کرکے اس واقعے پر احتجاج کیا۔

اس سے قبل بدھ کے روزآسٹن اورملی نے یوکرین کے دفاع کے رابطہ گروپ کے 10ویں اجلاس کی میزبانی کی۔ ورچوئل میٹنگ میں 51 شرکاء شامل تھے۔ ملی نے کہا کہ گروپ نے مزید توپیں، بکتربند گاڑیاں اورگولہ بارود فراہم کرنے کے علاوہ ’’فضائی دفاعی نظام کے وسیع نیٹ ورک کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے‘‘۔

وزیر دفاع آسٹن نے بدھ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یوکرین ہر لحاظ سےاہم ہے۔ یہ صرف یوکرین کے اپنے لیے یا امریکہ کے لیے اہمیت نہیں رکھتا بلکہ یہ پوری دنیا کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ یہ قوانین پرمبنی بین الاقوامی نظام کی سلامتی کے بارے میں ہے‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں