تیونس میں تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے سے 4 افراد ہلاک، 23 لاپتہ

تیونس (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) تیونس کے ساحل پر تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوبنے سے کم از کم چار افراد ہلاک جبکہ 23 لاپتہ ہو گئے ہیں۔ افریقہ سے تعلق رکھنے والے یہ تارکین وطن ایک بہتر زندگی کے لیے بحیرہ روم عبور کرنے کے بعد اٹلی جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

تیونس کی ایک مقامی عدالت کے جج فعوزی مسمعودی نے بتایا کہ کوسٹ گارڈز نے ساحلی شہر صفاقس کے پانیوں میں سے 53 دیگر افراد کو زندہ بچا لیا ہے اور ان میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ مجموعی طور پر کشتیاں ڈوبنے کے دو واقعات رونما ہوئے اور ان دونوں واقعات کے بعد سمندر سے چار لاشیں بھی نکال لی گئی ہیں۔

مسمعودی کے مطابق جمعے اور ہفتے کے روز پیش آنے والے ان دونوں حادثات کی تحقیقات جاری ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں افریقی ممالک سے سمندر کے ذریعے ہجرت کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ موسم انہیں سفر کرنے کے لیے موزوں لگتا ہے اور اسی موسم میں تیونس کے پانیوں میں تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے کے کئی حادثات رونما ہوتے ہیں۔

افریقہ سے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ

یورپ میں بہتر زندگی کی امید میں غربت سے فرار حاصل کرنے کے خواہاں تارکین وطن تیونس کو مرکزی مقام کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس کے ساحل اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا سے صرف 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مارچ سے اب تک یہ تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا ساتواں واقعہ ہے۔ نیشنل گارڈ کے مطابق رواں سال 14 ہزار سے زائد تارکین وطن کو اس سفر سے روکا اور بچایا گیا، جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہیں۔

کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال یکم جنوری تا 31 مارچ سمندری سرحد کو عبور کرنے کی 501 کوششوں کو روکا گیا اور 14 ہزار چار سو چھ تارکین وطن کی جانیں بچائی گئیں، جن میں 13 ہزار سے زائد کا تعلق افریقہ سے تھا۔

تیونس کے صدر قیس سعید نے اپنے اداروں سے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ یہ تیونس کے خلاف ایک ‘مجرمانہ سازش‘ ہے۔

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے جمعے کے روز کہا کہ جب تک تیونس میں مالی استحکام کو یقینی نہیں بنایا جائے گا تب تک یورپ کو افریقی تارکین وطن کی غیر قانونی آمد کا خطرہ لاحق رہے گا۔ انہوں نے اس بابت تیونس سے مدد کی اپیل کی ہے۔

تیونس کے وزیر خارجہ نبیل عمار نے کہا ہے کہ ملک کو اپنی سرحدوں کی بہتر حفاظت کے لیے فنڈز اور حفاظتی آلات کی ضرورت ہے۔ تیونس کو ماضی میں اٹلی سے کچھ سامان ملا ہے تاہم ان کے مطابق یہ پرانا اور ناکافی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں