توہین مذہب کے الزام میں چینی شہری کو جیل بھیج دیا گیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) پاکستانی عدالت نے توہین مذہب کے الزام میں گرفتار چینی شہری کو دو ہفتوں کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ملزم نے دورانِ ڈیوٹی مبینہ طور پر دو ڈرائیوروں کو نماز کے لیے زیادہ وقت صرف کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق توہین مذہب کے الزام میں گرفتار چینی شہری کا مقدمہ زیر سماعت ہے لیکن اسے دو ہفتوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں توہین مذہب کا الزام ثابت ہونے پر سزائے موت کی سنائی جا سکتی ہے۔

پولیس کی جانب سے چینی شہری کی شناخت تیان کے نام سے کی گئی ہے اور اسے اتوار کی رات گرفتار کیا گیا تھا۔ قبل ازیں شمال مغربی پاکستان کے قصبے کومیلا میں ڈیم کے منصوبے پر کام کرنے والے سینکڑوں رہائشیوں اور مزدوروں نے ایک اہم شاہراہ کو بلاک کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔

تیان پاکستان کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینیوں کے ایک گروپ کا حصہ ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ان پر اس وقت توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا، جب انہوں نے منصوبے پر کام کرنے والے دو ڈرائیوروں کو ڈیوٹی کے اوقات میں نماز کے لیے زیادہ وقت صرف کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

تیان کو شمال مغربی پاکستان سے نکال کر ایبٹ آباد شہر کی ایک عدالت میں لایا گیا، جہاں ملزم نے پیر کے روز اعتراف جرم کرنے سے انکار کیا۔ ایک مقامی پولیس افسر ارشد خان کے مطابق ملزم نے اصرار کیا کہ وہ اسلام یا پیغمبر اسلام کی کسی بھی قسم کی توہین میں ملوث نہیں ہے۔

چینی حکومت کا ردعمل

بیجنگ میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ اسلام آباد میں ان کا سفارت خانہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ وانگ نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا، ”چینی حکومت نے ہمیشہ بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ اپنے میزبان ممالک کے قوانین و ضوابط کی پابندی اور مقامی رسم و رواج کا احترام کریں۔‘‘

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تیان کی گرفتاری نے ہی انہیں ہجوم اور مشتعل رہائشیوں کے ممکنہ حملے سے بچایا۔

اگرچہ پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں مسلمانوں اور غیر مسلم افراد کی گرفتاریاں عام ہیں لیکن کسی غیر ملکی کی گرفتاری کا معاملہ شاذ و نادر ہی سامنے آتا ہے۔ سن 2021 میں سیالکوٹ شہر میں کھیلوں کے سازوسامان کی ایک فیکٹری میں ہجوم کی طرف سے سری لنکا کے ایک شخص کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ سری لنکن شہری پر پیغمبر اسلام کے نام والے پوسٹروں کی بے حرمتی کرنے کا الزام تھا اور اس کی لاش کو سرعام آگ لگا دی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں