اسرائیل کی حلب میں بمباری، 4 شامی افسران اور 3 ایرانی حمایت یافتہ جنگجو ہلاک

دمشق (ڈیلی اردو) شمالی شام کے حلب صوبے پر رات گئے اسرائیلی حملوں میں چار شامی افسران اور تین ایرانی حمایت یافتہ جنگجو مارے گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جنگی نگرانی کی جانب سے رپورٹ کیے گئے اسرائیلی حملے کے باعث حلب انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سروس بند ہو گئی۔

شام میں ایک دہائی عرصے سے زیادہ کی جنگ کے دوران اسرائیل نے اس کی سرزمین پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں جن میں بنیادی طور پر ایران کی حمایت یافتہ فورسز اور لبنانی حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ شامی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اسرائیلی میزائلوں نے پیر کو حلب انٹرنیشنل ایئرپورٹ علاقے اور نیراب ملٹری ایئر فیلڈ کے علاقے کو نشانہ بنایا، دونوں تنصیبات میں دھماکوں اور شدید نقصان کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

جائے وقوع پر موجود ذرائع کے بڑے نیٹ ورک پر انحصار کرنے والے برطانیہ میں موجود مانیٹر نے کہا کہ نیراب ہوائی اڈے کے علاقے میں گولہ بارود کے ڈپو کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جس میں شامی فوج کے چار افسران اور تین ایران نواز غیر ملکی جنگجو ہلاک ہو گئے۔

اس نے کہا کہ اسرائیلی میزائلوں نے صوبہ حلب کے علاقے میں شامی فضائیہ کی فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا، ان مقامات کو ایران نواز جنگجو استعمال کرتے تھے۔

آبزرویٹری اور سرکاری میڈیا نے کہا کہ حملوں نے حلب کے ہوائی اڈے کو مکمل طور پر غیر فعال کردیا۔

حکام نے فوری طور پر اس بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں کہ کب تک ایئرپورٹ کے دوبارہ کھلنے کی امید توقع ہے یا نقصان کی نوعیت کیا ہے۔

شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رات تقریبا گیارہ بج کر 35 منٹ پر اسرائیلی دشمن نے کئی میزائلوں سے فضائی حملہ کیا جس میں حلب انٹرنیشنل ایئر پورٹ اور حلب کے آس پاس کے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔

سانا نیوز نے نقصانات کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایک فوجی ہلاک اور 2 شہریوں سمیت سات افراد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیل نے فروری میں بھی شام کے دارالحکومت دمشق کے وسط میں واقع کفر سوسا محلے میں ایک عمارت کو راکٹ حملے کا نشانہ بنایا تھا جس میں 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اسرائیل تقریباً ایک دہائی سے شام میں مشتبہ ایرانی اسپانسر شدہ ہتھیاروں کی منتقلی اور اہلکاروں کی تعیناتی کے خلاف فضائی حملے کر رہا ہے، اسرائیلی حکام نے مخصوص کارروائیوں کی ذمہ داری شاذ و نادر ہی تسلیم کی ہے۔

مغربی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے حالیہ برسوں کے دوران شام میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑھایا ہے اور ریاستی کنٹرول والے زیادہ تر علاقوں میں اس نے اپنے قدم جما لیے ہیں جب کہ اس کی قیادت میں ملیشیا اور مقامی پیراملٹری گروپوں کے ہزاروں ارکان ہیں۔

اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں شام کے ہوائی اڈوں اور ایئر بیسز پر حملے تیز کر دیے ہیں تاکہ ایران کی جانب سے حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی کو روکا جاسکے۔

اسرائیلی فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد شام میں ایران کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو کم کرنا تھا۔

لبنان کی حزب اللہ کی قیادت میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا مشرقی، جنوبی اور شمال مغربی شام کے وسیع علاقوں اور دارالحکومت کے کئی مضافات میں اپنا تسلط رکھتی ہیں۔

شامی صدر بشار الاسد کی حکومت نے کبھی بھی عوامی سطح پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں ایرانی افواج اس کی جانب سے کردار ادا کرتی ہیں، اس کا دعویٰ ہے کہ وہاں تہران کے صرف فوجی مشیر موجود ہیں۔

خیال رہے مارچ 2011 کے وسط سے اسرائیل نے شام پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اب تک سینکڑوں حملے کر چکا ہے، ان حملوں کا مقصد ایران کو شام میں فوجی موجودگی سے باز رکھنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں