کراچی (نیوز ڈیسک) ملک کے نامور عالم دین اور ہر دل عزیز شخصیت مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ جو ساتھی آج شہید ہوئے ہیں ان کیلئے دل رنجیدہ ہے۔ طلبہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں۔
دارلعلوم کراچی کے مہتم مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے ۔ گاڑی مفتی تقی عثمانی کا دیرینہ ڈرائیور حبیب چلارہا تھا جبکہ اگلی نشست پر سرکاری محافظ بھی تھا۔ گاڑی میں ان کے ہمراہ اہلیہ ایک پوتا اور پوتی بھی موجود تھے۔ مفتی تقی عثمانی گلشن اقبال میں بیت لمکرم مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جارہے تھے کہ نیپا کے قریب پل پر ان کی گاڑی پر نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کردی۔
اس دوران گاڑی میں اگلی نشست پر بیٹھا سرکاری محافظ جاں بحق جبکہ ڈرائیور زخمی ہوا۔ ڈرائیور نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے زخمی حالت میں گاڑی دوڑا دی جس کے چند منٹ بعد حملہ آوروں نے گاڑی پر ایک بار پھر فائرنگ کردی۔
اس دوران مفتی صاحب نے اپنے ڈرائیور کو کہا کہ گاڑی میں چلا لونگا تم ہٹ جاؤ جس پر ڈرائیور نے کہا کہ مفتی صاحب آپ کسی صورت گاڑی سے مت اتریئے گا حملہ آور تیسری بار بھی حملہ کرسکتے ہیں، تاہم مفتی تقی عثمانی حملے میں محفوظ رہے۔
بعد اذاں مفتی تقی عثمانی نے دارلعلوم کراچی میں طلبہ سے خطاب میں کہا کہ جو ساتھی آج شہید ہوئے ہیں ان کیلئے دل رنجیدہ ہے۔ طلبہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں۔