سیاسی پناہ کی درخواستوں میں اضافے پر یورپی ممالک پریشان

برلن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) پناہ کی پہلی درخواستیں دینے والوں میں سب سے زیادہ تعداد شامی اور افغان باشندوں کی ہے۔ نئی درخواستوں میں سے تین چوتھائی سے زائد جرمنی، اسپین، فرانس اور اٹلی کو موصول ہوئیں۔

یورپی یونین میں رواں سال فروری میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا۔ اس امر کا انکشاف یورپی یونین کے اعداد وشمار کے ادارے یورواسٹاٹ کی منظر عام پر آنے والی تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس فروری میں ساڑھے چھہتر ہزار سے زائد افراد نے یورپی اتحاد میں شامل ممالک میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں دائر کیں۔ ان درخواست دہندگان میں سے زیادہ تر افغان اور شامی باشندے تھے جبکہ ان کے بعد کولمبیا اور وینزویلا کے باشندے آتے تھے۔

یورور اسٹیٹ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ تین چوتھائی سے زیادہ درخواستیں جرمنی، اسپین، فرانس اور اٹلی میں دی گئیں۔ مزید یہ کہ ان درخواست گزاروں میں ساڑھے ستائیس سو کے لگ بھگ ایسے نابالغ افراد بھی شامل تھے، جن کے ساتھ کوئی سرپرست نہیں تھا۔

ہجرت کا موضوع سر فہرست

قانونی اور غیر قانونی دونوں طرح کی ہجرت کا موضوع ان دنوں زیادہ تر یورپی ممالک میں حکومتی سطح پر زیر بحث ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔ یوکرین اور شام جیسے جنگ زدہ علاقوں کے علاوہ سیاسی بنیادوں پر ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہو کر اپنے آبائی ممالک کو خیرباد کہنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی بڑی تعداد یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔

پناہ کے متلاشی یوکرینی باشندے

یورواسٹیٹ کی اس رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ جنگ زدہ ملک یوکرین سے پناہ کے حصول کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد فروری 2022ء میں دوہزار ایک سو پانچ سے بڑھ کر مارچ 2022ء تک بارہ ہزار ایک سو نوے تک پہنچ گئی تھی۔ تاہم ایسے یوکرینی باشندوں کی تعداد رواں برس کم ہو کر گیارہ سو تک رہ گئی۔

پہلی بار پناہ کی درخواست جمع کرانے والے افراد کی فہرست میں روسی شہری تئیسں سو درخواستوں کے ساتھ آٹھویں نمبر پر رہے۔

سیاسی پناہ کی قانونی درخواستوں کے علاوہ یورپی ممالک کو رواں سال اپنے ہاں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد کی آمد کے قوی امکان کا سامنا بھی ہے۔ سرحدی نگرانی کی یورپی ایجنسی فرنٹیکس نے مئی کے آغاز پر 2016 ء کے بعد پہلی مرتبہ سب سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کے یورپ میں داخل ہونے کی اطلاع دی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں