شمالی وزیرستان: پاک افغان سرحد پر جھڑپ، دو فوجی اہلکار اور دو شدت پسند ہلاک

اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فوج اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مابین فائرنگ کے تبادلے کا یہ واقعہ اتوار کی رات شمالی وزیرستان میں پیش آیا۔ ٹی ٹی پی کی طرف سے گزشتہ برس یکطرفہ طور پر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حملوں میں تیزی آئی ہے۔

پاکستانی فوجیوں اور عسکریت پسندوں کے مابین پاک افغان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں دو فوجی اور دو عسکریت پسند مارے گئے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ اتوار کو دیر گئے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں ہوا۔ یہ علاقہ شدت پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا گڑھ رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دو عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے اور فوج نے جائے وقوعہ سے ہتھیاروں کا ذخیرہ قبضے میں لے لیا ہے۔ بیان کے مطابق علاقے میں تلاشی مہم جاری ہے۔ اگرچہ پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے شمالی وزیرستان کو عسکریت پسندوں سے پاک کر دیا ہے لیکن اس علاقے میں گاہے بہ گاہے حملوں اور فائرنگ کے سلسلے سے یہ خدشات پیدا ہوتے ہیں کہ پاکستانی طالبان علاقے میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔

اگرچہ ٹی ٹی پی، افغان طالبان سے مکمل طور پر ایک الگ گروپ ہے تاہم یہ گروہ افغان طالبان کا قریبی اتحادی ہے۔ افغان طالبان نے دو دہائیوں کی جنگ کے بعد ملک سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد اگست 2021 کے وسط میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

اقتدار پر اس قبضے نے ہمسایہ ملک پاکستان میں ٹی ٹی پی کو حوصلہ دیا۔ ٹی ٹی پی نے گزشتہ نومبر میں پاکستانی حکومت کے ساتھ یکطرفہ طور پر جنگ بندی کا معاہدہ ختم کرنے کے بعد سے ملک میں اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں