کینیڈا میں خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا

اوٹاوا (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) بھارت کو مطلوب افراد کی جو فہرست کینیڈا کو سونپی گئی تھی، اس میں خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا نام بھی شامل تھا۔ اتوار کی شام کو انہیں گردوارے کے اندر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

کینیڈا میں ‘گرو نانک سکھ گوردوارہ صاحب’ کے سربراہ اور ‘خالصتان ٹائیگر فورس’ کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون اتوار کی شام کو کینیڈا کے شہر سرے میں گردوارے کے احاطے میں دو نامعلوم نوجوانوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ کینیڈا میں برٹش کولمبیا صوبے کے سرے شہر میں پنجابیوں کی اکثریت ہے۔

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران ہردیپ سنگھ نجر کینیڈا میں سرگرم خالصتانی تحریک کے ایک روح رواں کے طور پر ابھر کر سامنے آئے تھے اور وہ باقاعدگی سے بھارت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی قیادت کرتے رہے تھے۔

بھارت نے انہیں دہشت گرد قرار دے رکھا تھا اور ان کے خلاف ریاستی اور مرکزی سطح پر متعدد مقدمات بھی درج تھے۔ سن 2018 میں جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت کا دورہ کیا تھا، تو اس وقت انہیں نئی دہلی کو مطلوب افراد کی ایک طویل فہرست سونپی گئی تھی۔ اس فہرست میں ہردیپ سنگھ نجر کا نام بھی شامل تھا۔

سالہ نجر کا تعلق بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع جالندھر کے ایک گاؤں بھر سنگھ پورہ سے تھا۔ بھارتی حکومت کے مطابق وہ ‘خالصتان ٹائیگر فورس’ کے ارکان کو آپریشنل، نیٹ ورکنگ، تربیت اور مالی معاونت میں فعال طور پر کردار ارا کرنے کے لیے معروف تھے۔

بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے بھی ان کے خلاف ایک کیس درج کر رکھا تھا۔ بھارتی حکام کے مطابق وہ علیحدگی پسند تنظیم ‘سکھ فار جسٹس’ سے بھی وابستہ تھے اور حال ہی میں ریفرنڈم ووٹنگ کے لیے آسٹریلیا بھی گئے تھے۔

بھارتی تفتیشی ایجنسیاں ان پر نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے اشتعال انگیز بیانات، قابل اعتراض مواد پر مبنی پوسٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر کے ”بغاوت پر اکسانے” کے الزامات عائد کرتی رہی ہیں۔

ریاست پنجاب کی پولیس نے بھی ہردیپ سنگھ نجر کے خلاف متعدد مقدمات درج کر رکھے تھے اور اسی کی وجہ سے ان کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔ سن 2020 میں حکومت پنجاب نے ایک حکم نامے کے ذریعے ان کی تمام آبائی زمین و جائیداد کو ضبط کر لیا تھا۔

حالیہ برسوں میں کینیڈا کے اندر خالصتان تحریک کے حامیوں کی کافی سرگرمیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ نئی دہلی نے اس حوالے سے کینیڈا کے حکام کے ساتھ ناراضی ظاہر کرنے کے ساتھ ہی احتجاج بھی کیا ہے۔

گزشتہ مارچ میں بھارت نئی دہلی میں کینیڈا کے اعلیٰ سفارت کار کو طلب کر کے وینکوور میں اپنے مشن ہیڈ کوارٹر کے باہر سکھ علیحدگی پسندوں کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

اس وقت بھارتی ریاست پنجاب کے ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کینیڈا میں رہنے والے ان کے حامیوں نے ایک آزاد سکھ ریاست کا مطالبہ کرنے کے لیے بھارتی مشن کے باہر امرت پال سنگھ کی حمایت میں زبردست مظاہرہ کیا تھا۔

خالصتانی تحریک کیا ہے؟

بھارتی صوبے پنجاب کو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کی مہم کافی پرانی ہے اور اس سے وابستہ بیشتر رہنما امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر اپنی مہم لاتے ہیں۔

بھارتی ریاست پنجاب تقریباً 58 فیصد سکھ اور 39 فیصد ہندو آبادی پر مشتمل ہے۔ اس ریاست کو 1980ء اور 1990ء کی دہائی کے اوائل میں خالصتان کے حامیوں کی ایک پرتشدد علیحدگی پسند تحریک نے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس دوران ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں