فلسطینی عسکریت پسند گروپوں اسلامی جہاد اور حماس کے رہنماؤں کا ایران کا دورہ، رئیسی سے ملاقات

تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی) ایسے میں جبکہ اسرائیل کےزیر انتظام مغربی کنارے میں ہلاکت خیز تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے،فلسطینی عسکریت پسند گروپوں اسلامی جہاد اور حماس کے رہنماؤں نے پیر کو تہران میں اعلیٰ ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات کی ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسلامی جہاد کے سربراہ زیاد النخالہ کا خیر مقدم کیا جب کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات سے قبل ،سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (SNSC) کے نئے سیکریٹری علی اکبر احمدیان سے بات چیت کی۔

سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی قریبی ویب سائٹ نورنیوز کے مطابق، احمدیان نے ہانیہ کو بتایا، “فلسطین پر 75 سال سے زائد عرصے سے جار ی قبضے کو ختم کرنے کا سب سے موثر طریقہ مزاحمت ہے۔

ایران اور فلسطینیوں کے مذاکرات ایسے وقت میں شروع ہوئے جب سوموار کے ہی روز اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے کے شہر جنین میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر حملہ کر دیا۔ اس حملے میں اسلامی جہاد کے ایک عسکریت پسند سمیت پانچ فلسطینی مارے گئے اور اسرائیل کی سرحدی پولیس کے پانچ اہلکار اور دو فوجی بھی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج کا کہناتھا کہ یہ چھاپہ اسے مطلوب ،دو مشتبہ افرادکی گرفتاری کے لئے مارا گیا تھا ، جن میں سے ایک کا تعلق حماس سے اور دوسرے کا اسلامی جہاد سے تھا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق، ہانیہ، جو پیر کے ابتدائی اوقات میں ایک بڑے وفد کی ہمراہی میں ایران پہنچے تھے، رئیسی، خامنہ ای اور دیگر حکام سے بات چیت کرنے والے ہیں۔

نخالہ گزشتہ ہفتے سے ایران میں ہیں اور انھوں نے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای اور رئیسی سمیت اعلیٰ ایرانی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔

صدر رئیسی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ پیر کے روز رئیسی نے نخالہ سے ایک ملاقات میں اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمت کو سراہتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل مزید عرب اور مسلمان ملکوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ نوجوان فلسطینیوں کی اسرائیل کے زیر انتظام علاقوں کو آزاد کرانے کی کوششوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

امریکہ کی ثالثی میں سن دوہزار بیس میں ابراہام معاہدے کے تحت، اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، مراکش اور بحرین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے تھے۔

جزوی طور پراسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ رویئے کی وجہ سے سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، لیکن مارچ میں چین کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت سنی مسلم طاقت سعودی عرب اور اس کے حریف شیعہ اکثریت والے ملک ایران نے حیران کن طور پر تعلقات بہتر کرنے پر اتفاق کرلیا۔

ایران فلسطینیوں کا کٹر حامی ہے اور اپنے بڑے دشمن اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا۔

دوسری طرف اسرائیل بھی امریکہ کی طرح ،حماس اور اسلامی جہاد کو دہشت گرد گروپ سمجھتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں