خالصتان فریڈم ریلی: امریکا میں سکھوں کا بھارتی قونصل خانے میں توڑ پھوڑ

واشنگٹن + نئی دہلی (ڈیلی اردو/) امریکہ نے سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے میں کی گئی توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی کوشش کی مذمت کی ہے۔ ادھر بھارت نے خالصتانیوں کی مجوزہ ‘فریڈم ریلی’ کے پیش نظر کینیڈا کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔

امریکہ کے شہر فرانسسکو میں خالصتان کے حامیوں نے بھارتی قونصل خانے میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ہی اس میں آگ لگانے کی کوشش کی جبکہ کینیڈا میں خالصتانی تحریک کے حامیوں نے بھارتی سفارت کاروں پر حملے کی دھمکی دی ہے۔

امریکہ نے سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے کی عمارت میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں یہ کہہ کر مذمت کی ہے کہ یہ مجرمانہ کارروائی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا کہ امریکہ میں سفارتی سہولیات یا غیر ملکی سفارت کاروں کے خلاف توڑ پھوڑ یا تشدد ایک مجرمانہ جرم ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”امریکہ سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے کے خلاف مبینہ توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کی کوشش کی شدید مذمت کرتا ہے۔”

اس سے پہلے خالصتان کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ اتوار کی صبح کس طرح قونصل خانے کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔ ویڈیو کے ساتھ یہ الفاظ بھی لکھے تھے کہ ”تشدد تشدد کو جنم دیتا ہے۔”

اس ویڈیو میں حال ہی میں کینیڈا میں رہنے والے ‘خالصتان ٹائیگر فورس’ کے ایک اہم رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی موت کا بھی ذکر ہے، جنہیں گرودوارے میں ہی بعض نہ معلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران ہردیپ سنگھ نجر کینیڈا میں سرگرم خالصتانی تحریک کے ایک روح رواں کے طور پر ابھر کر سامنے آئے تھے اور وہ باقاعدگی سے بھارت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی قیادت کرتے رہے تھے۔

بھارت نے انہیں دہشت گرد قرار دے رکھا تھا اور ان کے خلاف ریاستی اور مرکزی سطح پر متعدد مقدمات بھی درج تھے۔ سن 2018 میں جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت کا دورہ کیا تھا، تو اس وقت انہیں نئی دہلی کو مطلوب افراد کی ایک طویل فہرست سونپی گئی تھی۔ اس فہرست میں ہردیپ سنگھ نجر کا نام بھی شامل تھا۔

کینیڈا میں خالصتانیوں کی ‘فریڈم ریلی’

بھارت نے اوٹاوا میں بھارتی ہائی کمیشن اور ٹورنٹو اور وینکوور میں 8 جولائی کو دو قونصل خانوں کے باہر خالصتان کی حامی تنظیموں کی جانب سے ہونے والے احتجاج سے پہلے نئی دہلی میں کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کیا اور اپنے سفارت کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ کینیڈا میں سرگرم خالصتانی تحریک کے حامیوں نے بعض دھمکی آمیز پوسٹر شائع کیے ہیں، جس میں کئی بھارتی سفارت کاروں کے نام بھی شامل ہیں۔ ان پوسٹروں پر نعرہ درج ہے ”بھارت کو قتل کرو”، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے ذمہ دار بھارتی سفیر ہیں۔

واضح رہے کہ خالصتانی کے حامیوں نے آئندہ آٹھ جولائی کو کینیڈا کے مختلف شہروں میں ‘فریڈم ریلی’ کے نام سے ایک بڑے احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر بھارتی ہائی کمیشن اور قونصل خانوں کے باہر پرتشدد مظاہروں کا خطرہ ہے۔

کینیڈا کا رد عمل

ادھر کینیڈا نے آزادی سے متعلق اس ریلی سے پہلے گردش کرنے والے پوسٹرز کو ‘ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سفارت کاروں کی حفاظت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے۔

کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے ایک بیان میں کہا: ”کینیڈا سفارت کاروں کی حفاظت کے حوالے سے ویانا کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے۔ کینیڈا آٹھ جولائی کو ہونے والے احتجاج کے حوالے سے آن لائن گردش کرنے والے کچھ پروموشنل مواد، جو کہ ناقابل قبول ہیں، کی روشنی میں بھارتی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں بھی ہے۔”

بیان میں مزید کہا گیا: ”ہم جانتے ہیں کہ چند لوگوں کے اعمال پوری کمیونٹی یا کینیڈا کی نمائندگی نہیں کرتے۔”

بھارت کی تشویش

بھارت نے ان مبینہ پوسٹروں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ خالصتانیوں کی بنیاد پرست سوچ بھارت اور اس کے شراکت دار ممالک کے ساتھ تعلقات کے لیے اچھی بات نہیں ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا تھا، ”ہم پہلے ہی اپنے پارٹنر ممالک جیسے کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا، جہاں کبھی کبھی خالصتانی سرگرمیاں ہوتی ہیں، سے درخواست کر چکے ہیں کہ خالصتانیوں کو جگہ نہ دیں۔ کیونکہ ان کی بنیاد پرست، انتہا پسند سوچ نہ تو ہمارے لیے اچھی ہے، نہ ان کے لیے اور نہ ہی ہمارے تعلقات کے لیے۔”

خالصتانی تحریک کیا ہے؟

بھارتی صوبے پنجاب کو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کی مہم کافی پرانی ہے اور اس سے وابستہ بیشتر رہنما امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر اپنی مہم لاتے ہیں۔

بھارتی ریاست پنجاب تقریباً 58 فیصد سکھ اور 39 فیصد ہندو آبادی پر مشتمل ہے۔ اس ریاست کو 1980ء اور 1990ء کی دہائی کے اوائل میں خالصتان کے حامیوں کی ایک پرتشدد علیحدگی پسند تحریک نے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس دوران ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں