خیبر: باڑہ تحصیل کمپاؤنڈ میں دو خودکش دھماکے، 4 پولیس اہلکار ہلاک، 9 زخمی

باڑہ + پشاور (نمائندہ ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کے علاقے باڑہ میں تحصیل کمپاؤنڈ پر دھماکوں میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دو حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

ابتدائی طور پر حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا تھا، لیکن بعد میں دیگر تین زخمی پولیس اہلکار بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں چل بسے۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ یہ حملہ افغان سرحد سے ملحق ایک علاقے میں ہوا۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والے ایک پولیس افسر، جن کی لاش بعد میں برآمد ہوئی، کی تدفین کرتے ہوئے امدادی کارکنوں کا کہنا تھا کہ بم دھماکے کے بعد کمپاؤنڈ کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔

اختر حیات کے مطابق حملے کی زد میں آنے پر جب پولیس نے فائرنگ کی تو خودکش حملہ آوروں میں سے ایک کی بارودی جیکٹ دھماکے سے پھٹ گئی۔ صوبائی ایمرجنسی سروس کے ایک ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ بم دھماکے کے بعد فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی۔ حکام نے کہا کہ زخمیوں میں پولیس اہلکار اور عام شہری بھی شامل ہیں۔

ایس ایچ او باڑہ اکبر آفریدی کے مطابق باڑہ کے تحصیل کمپاؤنڈ گیٹ پر دو خودکش حملہ آوروں نے اندر جانے کی کوشش کی جنہیں پولیس اہلکاروں نے روکا۔

ان کے بقول اس دوران دونوں حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے سے کمپاؤنڈ کے مرکزی دروازے کو نقصان پہنچا اور کچھ حصے منہدم ہوگئے۔

دھماکوں کے بعد امدادی ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور واقعے کی تحقیقات شروع کردیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑانے سے قبل فائرنگ بھی کی۔

پولیس کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہوئے ہیں جب کہ دونوں حملہ آور بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے باڑہ تحصیل کمپاؤنڈ پر دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں پولیس افسران کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اور مشتبہ افراد کو روک کر، دہشت گردوں کے برے عزائم کو ناکام بنا دیا۔

گزشتہ 48 گھنٹوں میں چوتھا حملہ

خیبر پختونخوا میں 48 گھنٹوں میں دہشت گردی کی چار واقعات ہوئے ہیں جن میں 2 ایف سی اور 3 پولیس اہلکار ہلاک اور 20 اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پشاور میں پولیس کے خلاف دہشتگردی کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں ہونے والا چوتھا حملہ ہے۔

پشاور کے علاقہ حیات آباد میں ایف سی کی گاڑی کو خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا جس میں 8 اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہوئے۔ بعد ازاں دو اہلکار ہسپتال میں چل بسے۔

گزشتہ رات پشاور کے علاقہ ریگی میں دہشت گردوں نے پولیس پر ایس ایم جی رائفل سے 17 فائر کئے جس میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔

گزشتہ رات ہی مردان کے علاقہ کاٹلنگ میں پولیس اور دہشتگردوں کے درمیان فاٸرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک مبینہ دہشت گرد ہلاک جبکہ دو فرار ہوگئے۔

حملوں کی اس تازہ لہر پر پولیس کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں لیکن تاحال کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہ آسکے۔

پاکستانی طالبان گرچہ ایک الگ گروپ ہے تاہم یہ افغان طالبان کا اتحادی ہے۔ 20 سالہ جنگ کے بعد اگست 2021 ء میں امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے حتمی انخلا اور کابل میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستانی طالبان گروپ کے بھی حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج نے گزشتہ ہفتے افغان طالبان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے سے روکنے میں ناکام رہتے ہیں تو حکومتی افواج کی طرف سے ”موثر جواب‘‘ دیا جائے گا۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ جمعہ کو دو عسکریت پسندوں کے حملوں میں 12 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سخت وارننگ جاری کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں