برطانوی انتہا پسند مبلغ انجم چوہدری پردہشت گردی ایکٹ کے تحت الزامات عائد

لندن (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) برطانیہ کے ایک معروف انتہا پسند مبلغ انجم چوہدری، جن پر دہشت گرد تنظیم داعش کی قیادت کا الزام ہے پیر کے روزلندن کی ایک عدالت میں پیش ہوئے۔

56 سالہ چوہدری پر اتوار کو دہشت گردی کے ایکٹ کے تحت تین الزامات عائد کیے گئے تھے، ایک دہشت گرد تنظیم کو ہدایات دینا، ایک کالعدم تنظیم کی رکنیت اور جون 2022 سے رواں ماہ کے درمیان تنظیم کی حمایت کی حوصلہ افزائی کے لئے میٹنگز سے خطاب۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ الزامات انتہا پسند گروپ المہاجرون سے منسلک ہونے کے حوالے سے ہیں جسے برطانوی حکومت نے 2010 میں کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ گروپ اسلامک تھنکرز سوسائٹی سمیت کئی ناموں سے اور کئی شکلیں بدل کر کام کرتا رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹرز نےچوہدری پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اسلامک تھنکرز سوسائٹی کے لئے “ برطانیہ میں ایک اسلامی ریاست کے قیام اور لوگوں کو بنیاد پرست بنانے کے طریقوں “کے بارے میں لیکچرز دیئے تھے۔

چوہدری کو 17 جولائی کو لندن میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر 28 سالہ کینڈین شہری خالد حسین کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی تھی، جنہیں اسی دن ایک پرواز سے لندن پہنچنے کے بعد ہیتھرو ائیر پورٹ پر گرفتار کیا گیا تھا۔

ایڈمنٹن، البرٹا سے تعلق رکھنے والے حسین پر کالعدم تنظیم داعش کی رکنیت کا الزام عائد ہے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس نے گروپ کے نظریات کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لئے چوہدری کے ساتھ آن لائن کام کیا تھا۔

ویسٹ منسٹرکی مجسٹریٹ عدالت میں الگ الگ ہونے والی سماعتوں کے دوران ان دونوں میں سے کسی نے بھی اپنا کوئی موقف یا عذر پیش نہیں کیا۔

دونوں کو چار اگست کو مرکزی فوجداری عدالت میں اگلی سماعت تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا گیا۔

کراؤن پراسیکیوشن سروس کاؤنٹر کے دہشت گردی کے امور سے متعلق اہلکار، نک پرائس نے کہا ہے کہ مسٹر چوہدری اور مسٹر حسین کے خلاف فوجداری کارروائیاں اب فعال ہو گئی ہیں اور دونوں کو ایک منصفانہ مقدمے کا حق حاصل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں