نئی دہلی (ڈیلی اردو/وی او اے) بھارت کی ریاست ہریانہ کے علاقے نوح میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے بعد کشیدگی برقرار ہے اور ضلع میں بدستور کرفیو نافذ ہے۔
فسادات میں زخمی ہونے والا ایک اور شخص دم توڑ گیا ہےجس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد سات ہو گئی ہے۔
’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والا زیرِ علاج شخص ہندو تنظیم بجرنگ دل کا رہنما پردیپ شرما تھا ۔
ہریانہ کے وزیرِ اعلیٰ منوہر لال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فسادات میں ملوث 116 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں اس وقت فسادات شروع ہوئے تھے جب پیر کو ویشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی ایک یاترا گزر رہی تھی جس پر نامعلوم افراد نے پتھراؤ کیا تھا۔
ہریانہ کی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس ممتا سنگھ کا کہنا ہے کہ فسادات سے نوح سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ نوح کے علاوہ کسی اور علاقے میں کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔
ہریانہ میں حکومت نے پولیس کی 30 کمپنیاں جب کہ اس کی معاونت کے لیے پیرا ملٹری فورس کی مزید 20 کمپنیاں تعینات کی ہیں۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق ریاست ہریانہ میں ہونے والے فسادات کے اثرات دارالحکومت نئی دہلی میں بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے شہر کے ان علاقوں میں سیکیورٹی بڑھا دی ہے جہاں اب بھی کشیدگی ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف دہلی پولیس سونم نلوا کا کہنا ہے کہ دہلی کے ان اضلاع میں جو ہریانہ کے ساتھ واقع ہیں وہاں تشدد کے واقعات ہوئے ہیں البتہ پولیس نے تمام حساس مقامات کی سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔
ان کے بقول اگر کسی نے بھی دہلی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش کی تو اس سے انتہائی سختی سے نمٹا جائے گا۔
گزشتہ روز دہلی کے جنوب مغرب میں واقع علاقے گروگرام میں نذرِ آتش کی گئی مسجد کے ایک امام کو بھی قتل کرنے کی خبر سامنے آئی تھی۔ بعد ازاں تصدیق کی گئی کہ قتل ہونے والا مسجد کا نائب امام تھا۔ جس کی شناخت 19 برس کے حافظ سعد کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق ریاست بہار سے تھا۔
ان کے چچا ابراہیم اختر نے ’دی ہندو‘ کو بتایا کہ مسجد کے امام شہر سے باہر گئے ہوئے تھے اس لیے سعد ان کی جگہ امامت کے فرائض انجام دے رہا تھا۔
دوسری جانب دہلی میں ویشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے کارکنان نے نوح میں فسادات کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کی کوشش کی البتہ پولیس نے ان کو منتشر کر دیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ وی ایچ پی کے پاس احتجاج کرنے کا اجازت نامہ نہیں ہے اس لیے ان کو مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔