ایران نے پانچ امریکی قیدیوں کو گھر میں نظر بند کردیا

تہران + واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی) ایرانی جیل میں قید امریکی شہریوں میں سے تین جاسوسی کے الزام میں 10 برس کی سزا کاٹ رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق یہ منتقلی ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر معاہدے کی جانب پہلا اہم قدم ہے۔

واشنگٹن میں امریکی حکام اور مذکورہ قیدیوں میں سے ایک کے وکیل نے بتایا ہے کہ ایران کے زیر حراست پانچ امریکی شہری اب جیل سے منتقل ہو کر گھر میں نظر بند ہیں۔ پانچ ایرانی نژاد امریکی شہری تہران کی معروف ایون جیل میں قید تھے۔

قیدیوں میں سے ایک کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔

امریکہ میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے بھی ایران میں قید پانچ امریکی شہریوں کو گھر میں نظر بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے۔

قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ”اگرچہ یہ ایک حوصلہ افزا قدم ہے، تاہم ان امریکی شہریوں کو پہلے ہی کبھی حراست میں نہیں لیا جانا چاہیے تھا۔”

انہوں نے مزید کہا، ”یقینا ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ وہ سب کے سب امریکہ میں اپنے گھر واپس نہیں آ جاتے۔”

ایرانی حراست میں امریکی شہری کون ہیں؟

جیل سے رہائی کے بعدگھروں میں نظربند کیے جانے والوں میں تاجر صیامک نمازی، عماد شرجی اور ماہر ماحولیات مراد طہباز شامل ہیں جو برطانوی شہری بھی ہیں۔

نمازی کے وکیل جیراد گینسر نے ایک بیان میں کہا، ”ایون جیل سے امریکی یرغمالیوں کی توقع کے مطابق گھر میں نظربند کرنے کا ایران کا اقدام ایک اہم پیش رفت ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، ”مجھے امید ہے کہ یہ ان کی حتمی رہائی کی جانب پہلا قدم ہو گا، یہ اختتام کا ایک بہترین آغاز ہے اور بس اس سے زیادہ کچھ نہیں۔۔۔۔۔ یہاں سے اب آگے کیا ہوتا ہے، اس کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔” چوتھے امریکی شہری کی شناخت عام نہیں کی گئی۔

نمازی کو سن 2015 میں حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں انہیں جاسوسی کے الزام میں 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ طہباز کو سن 2018 میں ”ایران کی قومی سلامتی کے خلاف اجتماع کرنے اور ملی بھگت” کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں بھی 10 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

شرجی کو سن 2021 میں جاسوسی کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور انہیں بھی 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ واضح رہے کہ ایران دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔

قیدیوں کے تبادلے کی سمت میں پہلا قدم

معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان نمازی، شرجی اور طہباز سمیت پانچ امریکی شہریوں کو رہا کرنے کے لیے قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ ہو گیا ہے۔

تاہم ان پانچ میں سے دو امریکیوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق اپنے شہریوں کی رہائی کے بدلے میں امریکہ نے ایران پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیے گئے ایرانیوں کو بھی رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

اخبار کا کہنا ہے کہ اس کے تحت امریکہ نے جنوبی کوریا میں ایران کے تقریباً 6 بلین ڈالر کے اثاثوں کو قطر کے ایک مرکزی بینک کے اکاؤنٹ میں بھی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینک کا یہ کھاتا قطر کی حکومت کے کنٹرول میں ہے اور تہران صرف انسانی بنیادوں پر خریداری کے لیے رقم نکال سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی اور روئٹرز نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے معاہدے سے متعلق یہ تفصیلات فراہم کی ہیں۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے بھی رہائی کی تصدیق کی ہے۔ اس کے مطابق، ”اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مشن نے تہران کی ایون جیل سے دوہری شہریت والے قیدیوں کی رہائی کی خبر کی تصدیق کی ہے۔”

ارنا نے امریکہ میں ایرانی مشن کے حوالے سے کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت امریکہ میں قید پانچ ایرانیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔

نامعلوم ایرانی حکام نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا ہے کہ قیدیوں کی منتقلی ”اس معاہدے کے نفاذ میں ایک اہم ابتدائی پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے۔”

تہران گزشتہ کئی مہینوں سے پہلے ہی اس جانب اشارہ کرتا رہا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک معاہدے پر راضی ہو سکتا ہے۔

حالانکہ گزشتہ مارچ میں امریکہ نے اس حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے اس بیان کو ”ظالمانہ جھوٹ” قرار دیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک ایک معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں