جنوبی افریقہ میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کیخلاف آپریشن، 67 پاکستانی گرفتار

پریٹوریا (ڈیلی اردو/وی او اے) جنوبی افریقہ میں پولیس نے جرائم کا ایک گروہ پکڑا ہے جو خطے میں پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی طور پرمقیم ہونے میں مدد دے رہا تھا۔ سیکیورٹی کے تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ اتوار کے اس آپریشن نے اس تشویش کو جنم دیا ہے کہ ہو سکتا ہے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں نے جنوبی افریقہ میں قدم جمانے کے لیے اس گروہ کی خدمات حاصل کی ہوں۔

وائس آف امریکہ کی ڈیرن ٹیلر کی رپورٹ کے مطابق، قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ کتنے پاکستانی اور دیگر ملکوں کے باشندے اب تک غیر قانونی طور پر جنوبی افریقہ یا دیگر ہمسایہ ملکوں میں آ چکے ہیں۔

امورِ داخلہ کے وزیر ایرون موٹسولیڈی نے کہا ہے کہ ان کے عہدیداروں نے گزشتہ برس جون میں بعض مشتبہ سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا جن میں پاکستانی شہری بھی ملوث تھے۔

موٹسولیڈی نے کہا، ” وہ ہمارے ہمسایہ ممالک میں جانے کا ویزہ حاصل کر لیتے ہیں، لیکن پھر ائیر پورٹ پر ہی کہیں غائب ہو جاتے ہیں اور جنوبی افریقہ میں داخل ہونے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔”

انہوں نے کہا،”ہم ان پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ کل ہم نے، امورِ داخلہ، بارڈر مینیجمنٹ اتھارٹی،اسٹیٹ سیکیورٹی اور ‘دی ہاکس’ کے ذریعے ایک سٹنگ آپریشن کیا اور 67 افراد کو پکڑ لیا۔

‘دی ہاکس’ جنوبی افریقہ میں جرائم کے انسداد کا خصوصی یونٹ ہے۔

موٹسولیڈی نے کہا کہ اس پر شدید تشویش پیدا ہوئی ہے کہ یہ67 پاکستانی جب جنوبی افریقہ میں داخل ہوئے تو وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کہاں جا رہے ہیں۔

موٹسولیڈی نے مزید بتایا کہ جب ان لوگوں سے پوچھ گچھ ہو رہی تھی تو وہ کمرے میں موجود تھے۔ ان میں سے بہت سے اس بارے میں بہت غیر واضح جواب دے رہے تھے کہ آخر انہیں جانا کہاں تھا یا کس سے ملنا تھا۔

موٹسولیڈی نے کہا،” ان میں سے بعض نے ہمیں کسی ہوٹل کا نام بتایا جہاں وہ جا رہے تھے اور جس کا وجود ہی نہیں تھا۔ کچھ نے اپنے کسی کزن کا نام دیا کہ وہ اس سے ملنے جا رہے تھے۔ جب ہم نے اس شخص سے فون پر رابطہ کیا تو اس نے کہا، جی جی وہ میرا کزن ہے۔ ہم مختلف لوگوں کے نام دیتے رہے، جب پاکستانی شہریوں کا نام آیا تو وہ ان کے کزن کا نام بن گیا۔”

اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں وزیر نے کہا کہ جرائم پیشہ گروہ، جنوبی افریقہ کے نئے ای ویزہ سسٹم کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں جو سیاحوں کے ملک میں داخلے میں سہولت کے لیے ہے۔

انسٹی ٹیوٹ فار سیکیورٹی سٹڈیز کے تجزیہ کار ولم ایلس کہتے ہیں کہ کچھ ایسے لوگ جو جنوبی افریقہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے میں کامیاب ہوئے، ہو سکتا ہے کہ ان کا تعلق دہشت گرد گروپوں سے ہو۔

ایلس کہتے ہیں، ” ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جرم کے خلاف ہماری کارروائی ردِ عمل کے طور پر ہے، انسداد کے طور پر نہیں خاص طور پر جب ایسے واقعات پیش آئیں۔”

داخلہ امور کے وزیر موٹسولیڈی نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان دیگر لوگوں کو بھی تلاش کرنے کی کوشش کریں گے جو ای ویزا کا فائدہ اٹھا کر غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہو گئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں