افغانستان میں داعش سمیت 20 دہشت گروہوں کی موجودگی بڑا خطرہ ہے، اقوام متحدہ

نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی صلاحیت، طالبان کی جبری پالیسی، ملک کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور افغان سرزمین پر فعال 20 مختلف دہشت گرد گروہ خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔

عالمی ادارے کی داعش پر تازہ رپورٹ پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے انسدادِ دہشت گردی کے ماہرین نے بتایا کہ افغانستان کی صورتِ حال پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے کیوں کہ ہتھیاروں اور گولہ بارود کے دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کے خدشات اب حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے انسدادِ دہشت گردی کے دفتر کے سربراہ ولادیمیر وورونکوف نے کہا کہ افغانستان میں داعش خراسان کے نام سے فعال گروپ کی اندرون ملک آپریشنل صلاحیتوں میں مبینہ طور اضافہ ہوا ہے جب کہ یہ گروپ طالبان اور بین الاقوامی اہداف کے خلاف اپنے حملوں میں زیادہ مہارت حاصل کرتا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں لگ بھگ 20 مختلف دہشت گرد گروہ موجود ہیں اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کے بقول افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کےکے جابرانہ اقدامات ، پائیدار ترقی کی عدم موجودگی اور سنگین انسانی صورتِ حال خطے اوردنیا کے لیےبڑے چیلنجز ہیں۔

داعش خراسان نے حال ہی میں پاکستان کے افغان سرحد کے قریب صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

پاکستان نے افغان طالبان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ افغان سر زمین سے پاکستان پر حملے کرنے والی دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو سرحد کے اس پار حملے کرنے سے روکے۔

حالیہ رپورٹ کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے سفارت کاروں کو بتایا کہ انسدادِ دہشت گردی کے کامیاب بین الاقوامی اقدامات کے باوجود شدت پسند گروہ داعش اور اس سے وابستہ افراد تنازعات والے علاقوں اور پڑوسی ممالک کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ افغانستان کے علاوہ افریقہ کے کچھ حصوں میں داعش اور اس سے وابستہ تنظیموں کے مسلسل پھیلنے کے ساتھ ساتھ تشدد کی بڑھتی ہوئی سطح پر گہری تشویش ہے۔

افریقہ میں ساحل کے علاقے میں داعش سے وابستہ گروہ منظم ہو رہے ہیں جب کہ افریقی ممالک مالی، برکینا فاسو اور نائیجر میں ان کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔

ماہرین کے مطابق علاقے میں اس گروپ اور القاعدہ سے منسلک ایک گروہ کے درمیان محاذ آرائی، نائیجر میں بغاوت کے بعد کی غیر یقینی صورتِ حال کے ساتھ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی چیلنج موجود ہے۔

سوڈان میں تنازعات اور عدم استحکام نے داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور سرگرمیوں پر بھی نئی توجہ مرکوز کی ہے۔

ولادیمیر وورونکوف نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ اور روک تھام کے لیے طویل المدتی عزم کے ساتھ ساتھ مسلسل اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں