معیشت اور دہشت گردی پاکستان کے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ

اسلام آباد (ڈیلی اردو) نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ معیشت اور دہشت گردی پاکستان کے لیے بڑے خطرات ہیں۔ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے ہمارا کام نہیں ہے، میرا خیال ہے جو محدود مدت ہے اس میں الیکشن ہو جائیں گے، لیکن الیکشن کب ہوں گے اس کا قانونی جواب ہمارے پاس نہیں ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے ایک ایک انچ کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، کسی کو کوئی غلط فہمی نہ رہے اپنے وطن اور اپنےعوام کی حفاظت کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم قطعاً نہیں کہتے افغان حکام نے دہری پالیسی اپنائی ہوئی ہے، موجودہ افغان حکومت کو اپنے چیلنجز کا بھی سامنا ہے، افغان حکومت کو بھی اپنے ملک کے لیے کام کرنے کے لیے تھوڑا وقت دینا چاہیے۔

پاکستانی روپیہ کے مقابلے میں ڈالر کی قدر کے حوالے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ڈالر 250 تک آجائے یہ ہمارا کام نہیں ہے، ہم غیر قانونی اقدامات روکیں گے ڈالر نیچے خود آنا شروع ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر سے معتلق کابینہ کی کمیٹی بنادی تھی جو کام کررہی ہے، ریاست کو فیصلہ کرنا ہوگا اسمگلنگ کےخلاف کیسےکارروائی کرنا ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اداروں کی نجکاری کے فیصلے گزشتہ حکومت کرچکی، فواد حسن کی سربراہی میں نجکاری کمیٹی بنادی ہے امید ہےکمیٹی نجکاری سےمتعلق جلد فیصلے کر لے گی، پروسیس شروع ہوگیا ہے۔

قائد ن لیگ کی وطن واپسی سے متعلق انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نہیں معلوم نوازشریف کسی ڈیل کے تحت آرہے ہیں یا نہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ یقینی بناؤں گا چیئرمین پی ٹی آئی کو سابق وزیراعظم کی سہولتیں ملنی چاہئیں، پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کی سمری کابینہ میں آئی تو میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔

پاک سعودی عرب تعلقات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کا سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے ساتھ تعلق کمزور نہیں ہے، ریاستیں اپنے مفادات دیکھتی ہیں، ہم بھی اس کے حامی ہیں، سعودی عرب اپنے مفادات دیکھتا ہے تو ہمیں کیا اعتراض ہے، پاک سعودیہ تعلقات دیرینہ اور مضبوط ہیں، سعودی ولی عہد کے دورے سے متعلق دونوں ممالک کے حکام طےکریں گے۔

صدر کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صدر مملکت کے خط کا کوئی قانونی پہلو نہیں ہے، صدر نے خط میں تجویز دی، وہی جواب دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے ہمارا کام نہیں ہے، میرا خیال ہے جو محدود مدت ہے اس میں الیکشن ہو جائیں گے، لیکن الیکشن کب ہوں گے اس کا قانونی جواب ہمارے پاس نہیں ہے، الیکشن سے معتلق سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی عمل کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں