سوئٹزرلینڈ میں بھی برقعے پر پابندی عائد

جنیوا (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) سوئٹزرلینڈ کی پارلیمان کے ایوان زیریں نے چہرے کو ڈھانپنے والے برقعوں اور نقاب کے پہننے پر پابندی سے متعلق قانون منظور کر لیا ہے۔ یورپ میں یہ لباس بہت کم مسلم خواتین استعمال کرتی ہیں۔

سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے چہرے کو ڈھانپنے والے برقعے جیسے ملبوسات پر پابندی کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔ اس حوالے سے قانونی بل دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی بڑی شدت سے آگے بڑھاتی رہی تھی۔

قومی کونسل کے 151 ارکان نے اس قانون سازی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 29 ووٹ اس کی مخالفت میں پڑے۔ واضح رہے کہ ایوان بالا میں اس قانون کو پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔

دو برس قبل اس حوالے سے ملک گیر ریفرنڈم کرایا گیا تھا، جس میں سوئس ووٹروں نے نقاب اور برقعوں کے ساتھ ماسک اور بندھن، جو کچھ افراد مظاہروں کے دوران پہنتے ہیں، پر پابندی کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد ہی پابندی سے متعلق قانون کو منظور کیا گیا ہے۔

خلاف ورزی پر جرمانے کی سزا

سوئس ایوان زیریں میں ووٹنگ کے ساتھ ہی ملکی پارلیمنٹ نے اس پابندی کو وفاقی قوانین میں شامل کر لیا ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے 1,000 سوئس فرانک یعنی تقریباً 1100 امریکی ڈالر تک کا جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

اس قانون کے تحت اب عوامی مقامات اور عوام کے لیے قابل رسائی نجی عمارتوں، دونوں جگہوں پر ناک، منہ اور آنکھوں کے ڈھانپے جانے کی ممانعت ہو گی۔ البتہ اس قانون میں بعض مستثنیات کو بھی شامل کیا گیا ہے، اور ان کے تحت اس کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں بہت کم تعداد میں خواتین برقعے کی طرح کے لباس سے اپنے پورے چہرے ڈھانپتی ہیں، جو شاید افغانستان، جنوبی ایشیائی ممالک اور عرب دنیا میں زیادہ پہنا جاتا ہے۔

یورپ میں بیلجیم اور فرانس جیسے ممالک نے پہلے ہی اس طرح کے لباس پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اب ان ممالک کی فہرست میں سوئٹزرلینڈ بھی شامل ہو گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں