خطے میں تصادم کے بعد نیٹو نے برطانوی فوجی کوسوو روانہ کیے

برسلز (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/ڈی پی اے) گزشتہ ہفتے کوسوو میں مسلح جھڑپوں کے بعد نیٹو نے چھ سو مزید فوجی بھیجے ہیں، جو وہاں تعینات امن دستوں کی مدد کریں گے۔ اس دوران سربیا کے صدر نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ کوسوو کی سرحد پر فوج جمع کر رہے ہیں۔

اتوار کے روز نیٹو نے اعلان کیا کہ اس نے کوسوو میں تقریباً 600 اضافی فوجیوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کوسوو میں پہلے سے تعینات عالمی امن دستوں (کے ایف او آر) کی مدد کریں گے۔ 600 برطانوی فوجیوں کا دستہ خطے میں پہنچ رہا ہے۔

واضح رہے کہ سرحد پر سربیائی فوج کے جمع ہونے اور تیاریوں کے خبروں کے درمیان ہی کوسوو کے ایک پولیس اسٹیشن پر ہلاکت خیز حملہ ہوا، جس کے بعد فوج بھیجنے کا یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

نیٹو کے ترجمان ڈیلن وائٹ نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ”برطانوی پرنسز آف ویلز کی رائل رجمنٹ کی پہلی بٹالین سے تقریباً 200 فوجیوں کو تعینات کیا جا رہا ہے، تاکہ وہ کوسوو میں پہلے سے ہی مشق کر رہے برطانیہ کے 400 مضبوط دستے میں شامل ہو سکیں۔ اس کے علاوہ مزید کمک دوسرے اتحادیوں کی طرف سے بھیجی جائے گی۔”

ان کا مزید کہنا تھا، ”24 ستمبر کو کوسوو پولیس اسٹیشن پر ہونے والے پرتشدد حملے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔”

تاہم انہوں نے اس بات چیت کے دوران جمعے کے روز واشنگٹن کی جانب سے آنے والے اس بیان کا حوالہ نہیں دیا، جس میں کوسوو کی سرحد پر سربیا کے فوجی دستوں کے جمع ہونے پر تنبیہ کی گئی تھی۔

سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچک نے اتوار کے روز اپنے ملک کے فوجیوں کی تشکیل اور ان کے جمع ہونے سے متعلق بیان کی تردید اور اس طرح کی باتوں کو ”جھوٹ کی مہم” قرار دیا۔

واضح رہے کہ یہ اقدام سابق سربیائی علاقے میں کوسوو کے ایک پولیس اسٹیشن پر ہونے والے حملے کے بعد کیا گیا ہے، جس میں کوسوو کے ایک پولیس افسر سمیت بھاری ہتھیاروں سے لیس سربیا کے تین عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔

خطے میں حالیہ برسوں کے دوران خطے میں کشیدگی میں یہ ایک سنگین نوعیت کا اضافہ ہے، جس کی وجہ سے پہلے سے جاری تنازعے میں ایک نئے باب پر کافی تشویش پائی جاتی ہے۔

نیٹو نے فریقین سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ بات چیت کے ذریعے ”پائیدار امن کا حصول ہی اس کا واحد راستہ ہے۔”

سربیا نے البانوی اکثریتی کوسوو کی آزادی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، جس کا کوسوو نے سن 2008 میں ہی اعلان کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں