انقرہ خودکش حملے کے ملزمان کو شام میں تربیت دی گئی، ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان

انقرہ (ڈیلی اردو) ترکیہ نے کہا ہے کہ انقرہ میں حملے کے دوران مارے گئے دو مشتبہ کرد انتہاپسندوں کو شام میں تربیت دی گئی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ ترکیہ اس حملے کے جواب میں شام اور عراق میں کرد اہداف پر کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ترک پولیس نے انقرہ میں ایک حملہ آور کو ہلاک کردیا تھا جبکہ دوسرے نے ترک وزارت داخلہ کی عمارت کے باہر بظاہر خودکش دھماکا کیا تھا، واقعے میں دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔

وزیرداخلہ ہاکان فیدان نے ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہماری مسلح افواج کی تحقیقات کے نتیجے میں یہ واضح ہوگیا ہے کہ دونوں دہشت گرد شام سے آئے اور وہی تربیت حاصل کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سے عراق اور شام میں کرد آرمی گروپ کے تمام انفرااسٹرکچر، بڑی تنصیبات اور توانائی کی سہولیات ہماری مسلح افواج کا جائز ہدف ہوں گی۔

ترکیے اور اس کے مغربی اتحادیوں نے کرد پی کے کے ملیشیا کے ایک گروپ کو دہشت گرد قرار دیا تھا اور اسی گروپ نے اتوار کو ہوئے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے اور انقرہ میں 2016 کے بعد ان کا پہلا حملہ ہے۔

ترک افواج نے حملے کے بعد عراق میں پی کے کے کے اہداف پر فضائی کارروائیاں کی تھیں۔

وزیرداخلہ ہاکان فیدان کے بیان سے واضح ہے کہ ترکیہ کارروائیوں کا دائرہ کار جنگ سے متاثرہ شام تک وسیع کردے گا۔

شام میں کرد باغیوں نے ملک کے شمال اور مغربی علاقوں میں نیم خود مختار ہیں اور اپنا نظام چلا رہے ہیں۔

امریکی حمایت سے شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایس) مذکورہ علاقے کی فوج ہے، جس کی سربراہی میں داعش کے دہشت گردوں کو 2019 میں شام سے بے دخل کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب ترکیہ کا مؤقف ہے کہ ڈیموکریٹک فورسز کے اتحاد میں کردش پیپلزپروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) میں پی کے کے کی نمائندگی کر رہا ہے۔

گزشتہ برسوں کے دوران دارالحکومت انقرہ کئی حملوں کا نشانہ بن چکا، اکتوبر 2015 میں انقرہ میں مرکزی اسٹیشن کے سامنے ہونے والے حملے میں داعش نے 109 افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ملک میں تازہ ترین حملہ دسمبر 2022 میں ہوا تھا جب جنوب مشرقی ترکیہ میں پولیس کی بکتر بند گاڑی پر بم حملے میں 8 اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

نومبر 2022 میں استنبول کے تقسیم اسکوائر میں تاریخی استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں