اسلام آباد ہائی کورٹ: نومسلم بہنوں کا تحفظ، عدالتی حکم پر لڑکیاں دارالامان منتقل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ہائی کورٹ نے نومسلم بہنوں کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے اُن کے شوہروں کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں رینا ، روینہ اور لڑکوں کی جانب سے دائر تحفظ کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں جج نے لڑکیوں کو گرفتار نہ کر نے اور دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیا۔

نومسلم بہنوں کے خاوندوں نے بھی عدالت سے تحفظ کی استدعا کی درخواست کی تھی جس پر ہائی کورٹ نے اُن کی 12 دن کی ضمانت منظور کرلی اور انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ساتھ ہی عدالت نے وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے برکت اور صفدر کی ضمانتیں پچاس پچاس ہزار روپے کے عوض منظور کیں۔

دوسری جانب نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے تصدیق کی ہے کہ اُن کے پاس لڑکیوں کے کسی بھی قسم کا ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ حکام کے مطابق ڈہر کی سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کا کسی بھی قسم کا ڈیٹا نادرا میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

ترجمان نادرا کے مطابق لڑکیوں کےوالد نےڈہرکی میں بائیس مارچ دوہزار انیس کو پانچ بچوں کےاندراج کی درخواست دی جس میں ان کےتین بچوں کی رجسٹریشن پہلےسےموجودتھی۔ نادرا نے فارم بعد از تصدیق فارم”سی”کےساتھ جمع کرانے ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنے والی گھوٹکی کی دو بہنوں نے تحفظ کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے، جان کو بھی خطرہ ہے لہٰذا حکومت سیکیورٹی فراہم کرے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ میڈیا میں غلط پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، جس کے سبب دونوں بہنوں اور ان کے شوہروں کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔

اسلام قبول کرنے سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ہم دونوں بہنیں کافی عرصے سے اسلامی تعلیمات سے متاثر تھیں اور اہل خانہ کے خوف کے باعث اسلام قبول کرنے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا تھا۔ درخواست میں دونوں بہنوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ہم پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں اسلام اپنی مرضی سے قبول کیا ہے لہذا ہمیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں