حماس کے حملے میں 100 اسرائیلی ہلاک، 900 سے زائد زخمی

تل ابیب (ڈیلی اردو/وی او اے/اے پی/رائٹرز) فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ہفتے کو اسرائیل پر حملہ کر دیا ہے جس میں متعدد اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے فوج کو بھرپور جوابی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے حماس کے حملوں میں کم از کم 100 افراد کے ہلاک اور 900 سے زیادہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق حماس نے اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بھی بنا لیا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے اس کی تصدیق کی ہے۔

خبر رساں ادارے “ایسو سی ایٹڈ پریس” نے اسرائیل کی نیشنل ریسکیو سروس کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حملے میں اب تک 100 اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ فلسطینی وزارت صحت نے غزہ میں کہا ہے کہ حماس کے اسرائیل پر وسیع پیمانے پر حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی میں علاقے میں کم از کم 200 سے زائد افراد ہلاک ہوے ہیں۔ اسرائیلی کاروائی میں کم از کم 1,610 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

اے پی کے مطابق یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب اسرائیل نے غزہ میں متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔ خبر کے مطابق ساحلی علاقے کے ارد گرد سرحدی باڑ پر مسلح افراد کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے “رائٹرز ن”ے اسرائیل کی ایمبولینس سروس کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس کے راکٹ حملوں کے نتیجے میں 900 سے زائد اسرائیلی زخمی ہو چکے ہیں۔

تاہم، اسرائیلی ایمبولینس سروس نے مزید کہا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ پر فضائی حملے کیے ہیں، جہاں عینی شاہدین نے زور دار دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی ہے۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے ریسیٹ 13 ٹی وی نیوز نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے اوفاکیم قصبے میں اسرائیلیوں کو یرغمال بنا رکھا تھا جبکہ سڈروٹ قصبے میں پانچ فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا اور گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں خبردار کیا کہ حماس نے “ایک سنگین غلطی” کی ہے اور کہا کہ اسرائیل کی ریاست یہ جنگ جیت جائے گا۔

اس سے قبل حماس کے ملٹری کمانڈر محمد ضیف نے ہفتے کو ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیل پر حملے کا اعلان کرتے ہوئے اسے ‘آپریشن طوفان الاقصیٰ’ کا نام دیا ہے۔

اسرائیل کے خلاف غیر متوقع طور پر اعلانِ جنگ کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی جانب پانچ ہزار راکٹ فائر کیے ہیں، فلسطینی اسرائیل کے خلاف سڑکوں پر لڑائی کے لیے تیار رہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر زمین، فضا اور سمندری راستے سے حملہ کیا ہے۔

اسرائیل پر حماس کے حملوں کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جب کہ بعض ویڈیوز حماس نے خود بھی جاری کی ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح جنگجو اسرائیل کے سرحدی شہر سدیروت کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔

ایک ویڈیو میں اسرائیلی فوجی کی لاش کے قریب فلسطینیوں کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ ‘اللہ سب سے بڑا ہے۔’

دیگر ویڈیوز میں نذر آتش اسرائیلی ٹینکوں کے سامنے مسلح جنگجوؤں کو خوشی مناتے ہوئے اور ایک اسرائیلی فوجی کو یرغمال بناتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

البتہ سوشل میڈیا پر وائرل ان ویڈیوز کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ” ہم حالتِ جنگ میں ہیں۔ یہ نہ ہی کوئی آپریشن ہے اور نہ کوئی راؤنڈ بلکہ یہ کھلی جنگ ہے۔

نیتن یاہو نے فوج کو حکم دیا کہ جن سرحدی علاقوں میں حماس کے جنگجو موجود ہیں انہیں فوری کلیئر کیا جائے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا کہ حماس کو حملے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے بلااشتعال حملے قابلِ مذمت ہیں۔ دہشت گردی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہماری ہمدریاں حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کو قابض فوجیوں اور آبادکاروں کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے۔

اسرائیلی فلسطینی لڑائی کا حالیہ تناظر

اسرائیل نےسال 2007 میں حماس کے اس علاقے پر قبضے کے بعد سے غزہ کے علاقے کی ناکہ بندی برقرار رکھی ہوئی ہے۔ اس کے بعد سے یہ تلخ دشمن چار جنگیں لڑ چکے ہیں۔

اس کے علاوہ اسرائیل اور حماس اور غزہ میں مقیم دیگر چھوٹے عسکریت پسند گروپوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی لڑائیوں کے متعدد دور بھی ہوئے ہیں۔

ناکہ بندی غزہ کے اندر اور باہر لوگوں اور سامان کی نقل و حرکت کو محدود کرتی ہے اور اس نے علاقے کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ ناکہ بندی عسکریت پسند گروپوں کو اپنے ہتھیاروں کی تعمیر سے روکنے کے لیے ضروری ہے۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ بندش اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔

حماس کی جانب سے ہفتے کے روز کا راکٹ حملہ مغربی کنارے میں شدید لڑائی کے دوران ہوا ہے، جہاں اس سال اسرائیلی فوج کے حملوں میں تقریباً 200 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

مغربی کنارے کے بدامنی سے دوچار شمالی حصے میں حماس کے راکٹ بیراجوں کی خبر پر کئی عسکریت پسند اور رہائشی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے علاقے میں چھاپوں کا مقصد عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانا ہے، لیکن اس دوران پتھراؤ کرنے والے مظاہرین اور تشدد میں شامل افراد بھی مارے گئے ہیں۔

اسرائیلی اہداف پر فلسطینیوں کے حملوں میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

خطے میں جاری کشیدگی غزہ تک بھی پھیل گئی ہے جہاں حماس سے منسلک کارکنوں نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی سرحد کے ساتھ پرتشدد مظاہرے کیے تھے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں بین الاقوامی ثالثی کے بعد یہ مظاہرے تھم گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں