عراق: دنیا غزہ میں جاری سفاکیت کو روکے، آیت اللہ علی سیستانی

بغداد (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/وی او اے) عراق کے اعلیٰ ترین شیعہ عالم آیت اللہ علی سیستانی نے دنیا بھر سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں جاری، بقول ان کے ’خوف ناک سفاکیت‘ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور فلسطینی عوام کو مزید نقصان پہچانے کے اسرائیلی منصوبوں کو روکیں۔

بدھ کو جاری ہونے والے بیان میں سیستانی نے کہا کہ اس علاقے کے قابل احترام لوگ سات عشروں سے اس المیے کا سامنا کر رہے ہیں ۔ اس المیے کے خاتمے کے لیے ان لوگوں کو ان کے جائز حق دلا نا اور ان کی غصب شدہ زمینوں سے قبضے کو ختم کرانا ہی خطے میں امن و سلامتی کے حصول کا واحد راستہ ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے بغیر جارحیت کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی اور تشدد کا سلسلہ مزید معصوم جانیں لیتا رہے گا۔

حماس کے عسکریت پسندوں نے ہفتے کی صبح سویرے اسرائیل کے خلاف اپنی تاریخ کا سب سے بڑا حملہ کیا تھا جس میں پک اپ گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر سوار 1500 سے زیادہ افراد نے اس آہنی باڑ کی طرف پیش قدمی کی جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہے۔

اس کے ساتھ ہی حماس نے اسرائیل کی آبادیوں پر ہزاروں راکٹ داغے۔ بہت سے عسکریت پسند تیز رفتار موٹر بوٹس کے ذریعے اسرائیل کے ساحلی علاقوں پر حملہ آور ہوئے۔

عسکریت پسندوں کو بم برسانے والے ڈرونز اور رکاوٹیں دور کرنے والی گاڑیوں کی مدد بھی حاصل تھی جس کے ذریعے وہ باڑ کو کئی مقامات پر توڑ کر اسرائیلی علاقے میں داخل ہوگئے۔

ہتھیاروں سے مسلح عسکریت پسندوں نے اسرائیلی قصبوں اور سیکیورٹی فورسز پر دھاوا بول دیا جس سے ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ جب کہ نامعلوم تعداد کو یرغمال بنا لیا گیا۔

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر فضائی حملے شروع کیے جس سے اب تک سینکڑوں عمارتیں مسمار اور علاقے کا واحد بجلی گھر بند ہو گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے 23 لاکھ آبادی کے اس محصور شہر کے لیے پانی اور خوراک بند کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دکانوں پر پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے اور خوراک کی قلت ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے صحت کے عالمی ادارے کے ہنگامی سروسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رک بینن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے کم ازکم سے 4100 شہری زخمی اور تقریباً 800 ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کل کے اعداد و شمار ہیں۔ مزید معلومات حاصل ہونے پر ہم تازہ ترین اعداد و شمار شیئر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں صحت کا نظام شدید دباؤ میں ہے۔

دنیا کے کچھ اسلامی ملکوں نے حماس کے حملوں اور اس کے بعد تشدد کے واقعات پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔اردن کے شاہ عبداللہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اختتام ہفتہ حماس عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد تشدد کے تازہ ترین واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خطے میں استحکام ، سلامتی اور امن صرف اس صورت میں ممکن ہوگا اگر اس سر زمین پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے جہاں 1967کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل نے کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

شاہ عبداللہ نے نئی پارلیمان کے افتتاحی اجلاس میں اپنے نائبوں کو بتایا کہ کہ دد مملکتی حل ہی اس مسئلے کا واحد راستہ ہے۔شاہ کہتے ہیں کہ ’’ ہمارا خطہ اس وقت تک محفوظ اور مستحکم نہیں ہو سکتا جب تک دو ریاستی حل کی بنیاد پر جامع امن قائم نہ ہو۔‘‘

بدھ کے روز،ترکیہ کے صدر طیب ایردوان نے غزہ پر اسرائیل کے “غیر متناسب” حملوں کو “کسی بھی اخلاقی بنیاد سے عاری” قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ “چشم پوشی سے گریز کرے۔

ایردوان نے اسرائیل کی بجلی اور پانی کی بندش اور غزہ کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنےکا حوالہ دیتے ہوئے کہا”لوگوں کو ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے روکنا اور ان گھروں پر بمباری کرنا جہاں شہری رہتے ہیں ، ہر طرح کے شرمناک طریقے کو استعمال کرتے ہوئے ایک تنازعہ چلانا، جنگ نہیں ایک قتل عام ہے،”

انہوں نے متنبہ کیا کہ بنیادی مسئلے کو حل نہ کیے جانے سے نئے، زیادہ پرتشدد تنازعات جنم لیں گے۔ “ہم امریکہ، یورپ اور دیگر خطوں کے ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فریقین کے درمیان ایک ایسا موقف اختیار کریں جو منصفانہ، اور انسانی ہمدردی کے توازن پر مبنی ہو۔

جبکہ آذر بائیجان نے جس کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے، اسرائیل کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔

آذر بائیجان کے ایک رکن پارلیمنٹ راسم مصابیلی نے اس حملے کے روز جس میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے، وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ہم ایسے حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں جن کے نتیجے میں عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوئی ہے۔ مشکل کی ان گھڑیوں میں ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔

تازہ ترین اطلاع کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما نے حماس کے خلاف جاری جنگ کی نگرانی کے لیے بدھ کو ایک نئی کابینہ تشکیل دی ہے۔

اسی اثنا میں اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ میں نئی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے غزہ کے شہریوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ عمارتوں کی بجائے پورے کے پورے محلے خالی کردیں تاکہ وہ عسکریت پسندوں کےخلاف اپنی کارروائیاں کرسکے۔

خبر رساں ادارے “ایسو سی ایٹڈ پریس” کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بمباری کسی زمیںی کارروائی کی تیاری کے لیے کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں