حماس اور اس کے کروڑوں مالیت کے کرپٹو اکاؤنٹس

برلن (ڈیلی اردو/ڈوئچے) اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اس عسکریت پسند گروہ کے کرپٹو اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل اثاثوں کی جانچ پڑتال شروع کر دی گئی ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں قوانین اور پابندیوں سے بچنے کے لیے عموماﹰ کرپٹو کرنسی کا استعمال کرتی ہیں۔

اسرائیل کے پاس دنیا کا جدید ترین فضائی دفاعی نظام موجود ہے۔ اس کا ‘آئرن ڈوم‘ کئی برسوں سے حماس کے فضائی حملوں کو ناکام بنانے میں کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔ تاہم رواں ماہ کی سات تاریخ کو عسکریت پسند گروہ حماس، جسے یورپی یونین، امریکہ، جرمنی اور کئی دیگر مغربی ممالک ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں، نے اسرائیل پر تقریبا 2000 راکٹ داغے، جو کسی حد تک اسرائیلی دفاعی نظام کو توڑنے میں کامیاب رہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ حماس نے دنیا کی مضبوط ترین افواج میں سے ایک کے جدید ترین دفاعی نظام کو توڑتے ہوئے، ان حملوں کے لیے وسائل کیسے اور کہاں سے اکھٹے کیے؟ تجزیہ کاروں کے مطابق اس میں کرپٹو کرنسی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

حماس کی مالی معاونت کون کر رہا ہے؟

ایک دہشت گرد تنظیم ہونے کی وجہ سے حماس کو بین الاقوامی بینکنگ سسٹم میں پابندیوں کا سامنا ہے۔ تاہم رپورٹوں کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران حماس کو فنڈز کے طور پر کرپٹو کرنسی کی شکل میں ایک خطیر رقم موصول ہوئی۔

کرپٹو اینالیٹکس اور سافٹ ویئر فرم بٹ اوکے، جو تل ابیب میں واقع ہے، کے مطابق حماس کو اگست 2021ء اور جون 2023ء کے درمیان 41 ملین ڈالر وصول ہوئے۔ لندن میں موجود ایک اور کرپٹو ریسرچ ادارے ایلیپٹک کے مطابق فلسطین اسلامک جہاد (پی آئی جے)، جو کہ ایک اور عسکریت پسند گروہ ہے،کو 93 ملین ڈالر فراہم کیے گئے۔ اس گروہ نے حالیہ حملوں میں حماس کا ساتھ دیا تھا۔

ایلیپٹک کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القاسم بریگیڈ کو بھی لاکھوں ڈالرز بھیجے گئے۔ یہ فنڈز انہیں بٹ کوائن، سٹیبل کوائن ٹیتھر اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی شکل میں دیے گئے۔

حماس کی وجہ سے غزہ کو کئی ممالک کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اسرائیل اور مصر کی جانب سے لوگوں اور اشیا کی نقل و حرکت کو محدود بنایا جا چکا ہے۔ ان تمام پابندیوں کے باوجود امریکی میگزین ‘فوربز‘ نے 2014ء کے ایک تجزیے میں حماس کو دنیا کی امیر ترین دہشت گرد تنظیموں میں سے ایک قرار دیا۔ اس میگزین کے تخمینوں کے مطابق تب حماس کے سالانہ اثاثوں کا حجم ایک بلین ڈالر تک پہنچنے کے قریب تھا۔

حماس کو زیادہ تر عطیات اور فنڈز خلیجی ممالک کی جانب سے آتے ہیں۔ ایران کو حماس کے اہم ترین مالی معاونین میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے طاقتور ممالک حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کو سالانہ تقریباً 100 ملین ڈالر کی مالی امداد فراہم کرتے ہیں۔ قطر اور ترکی نے بھی حماس کو مالی معاونت فراہم کی ہے۔

حماس کے کرپٹو اکاؤنٹس منجمد

سات اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیلی حکام نے یہ اعلان کیا کہ حماس سے منسلک کئی کرپٹو کرنسی اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا گیا ہے اور ایسا کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائنانس کے تعاون سے ممکن ہوا ہے۔پولیس کے ایک بیان کے مطابق، ”سائبر یونٹ اور وزارت دفاع نے فوری طور ان اکاؤنٹس کو تلاش کرنے اور منجمد کرنے کے لیے کارروائی کی تاکہ ان فنڈز کو ریاستی خزانے میں منتقل کیا جا سکے۔‘‘

بائنانس دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ایکسچینج ہے۔ یہ اس وقت کڑی نگرانی کی زد میں ہے کیونکہ اس پر دہشت گردی کی بالواسطہ معاونت کا الزام ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹس کے مطابق حالیہ برسوں میں حکام نے حماس سے منسلک درجنوں بائنانس اکاؤنٹس میں رکھی کرپٹو کرنسی کو ضبط کرنے کی کوشش کی ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں دہشت گردی کی مالی معاونت میں 20 فیصد حصہ ڈیجیٹل کرنسیوں کا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیاں دہشت گرد عناصر کے لیے فنڈنگ کا بہترین ذریعہ ہیں کیونکہ اس طریقے سے ادائیگیوں کا سراغ لگانا مشکل ہے اور ان پر ضوابط لاگو کرنا بھی ایک مشکل امر ہے۔

امریکی سینیٹر الزبتھ وارن نے ایکس پر لکھا، ”یہ تشویشناک ہے۔ قانون سازوں کے لیے یہ ایک ویک اپ کال ہےکہ حماس سے منسلک ڈیجیٹل اکاؤنٹس کو کروڑوں ڈالر کی کرپٹو کرنسیاں موصول ہوئیں۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں