غزہ میں ہسپتال پر کارروائی بظاہر اسرائیل سے نہیں ہوئی، امریکی صدر بائیڈن

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے غزہ کے اسپتال پر دھماکے سے متعلق کہا ہے کہ بظاہر یہ کارروائی اسرائیل نے نہیں کی بلکہ دوسری جانب سے ہوئی ہے۔

صدر بائیڈن بدھ کو تل ابیب کے بن گورین ایئرپورٹ پہنچے جہاں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے گرمجوشی سے ان کا استقبال کیا۔

صدر بائیڈن کے دورے کا مقصد حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل سے اظہارِ یکجہتی ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم سے گفتگو کے دوران کہا کہ انہیں غزہ کے اسپتال میں دھماکے کا بہت دکھ اور غصہ ہے۔

جو بائیڈن نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو لا علم ہیں کہ اسپتال میں دھماکہ کیسے ہوا۔

صدر جو بائیڈن کو اسرائیل کے دورے کے بعد اردن جانا تھا جہاں ان کی عرب رہنماؤں سے ملاقات طے تھی۔تاہم منگل کو غزہ میں اسپتال پر حملے کے بعد یہ ملاقات منسوخ کر دی گئی تھی۔

منگل اور بدھ کی درمیانی شب غزہ کے الاہلی اسپتال پر میزائل حملے میں لگ بھگ 500 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ غزہ کی منتظم عسکری تنظیم نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے جب کہ اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ غزہ کی ایک اور عسکری تنظیم ’اسلامی جہاد‘ کی جانب سے داغا گیا میزائل خطا ہوا جس سے اسپتال نشانہ بنا ہے۔

اسلامی جہاد نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

صدر بائیڈن نےاسرائیل حماس تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فکر مند اور غم زدہ ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ حماس دہشت گرد تنظیم ہے اور وہ تمام فلسطینیوں کی نمائندگی نہیں کرتی، جس نے سات اکتوبر کو حملہ کر کے 1400 اسرائیلیوں کو قتل کیا۔

امریکی صدر نے اسرائیل حماس تنازع میں مصائب سے دوچار معصوم فلسطینیوں کی مدد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اسرئیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر کا اسرائیل کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ امریکی صدر کی اسرائیل کی حمایت پر آج، کل اور ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔

خیال رہے کہ غزہ کے عسکری گروہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے بیک وقت، اچانک اور غیر متوقع حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس دن لگ بھگ 1500 عسکریت پسندوں نے متعدد علاقوں میں کئی گھنٹے گزارے تھے اور فورسز کے اہل کاروں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔

اس حملے میں لگ بھگ 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس 150 کے قریب اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے گیا تھا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے لگ بھگ پانچ ہزار میزائل اسرائیل پر داغے تھے۔

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کا آغاز کر دیا تھا اور حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے کا دعویٰ کیا۔

اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں اب تک ساڑھے تین ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں جب کہ ساڑھے بارہ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

گزشتہ 12 دن سے غزہ کی ناکہ بندی کے دوران پورے علاقے کا پانی بند ہے جب کہ ادویات، ایندھن اور خوراک کی سپلائی بھی معطل ہے۔

دنیا کے کئی ممالک انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ کوریڈور دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں